- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
فرانسیسی مصنف نے سنکیانگ سے متعلق مغربی میڈیا کے جھوٹ بے نقاب کردیئے
بیجنگ: معروف فرانسیسی مصنف میکسم ویواس نے حال ہی میں ’’ویغور قومیت سے متعلق جعلی خبریں‘‘ کے عنوان سے ایک نئی کتاب تحقیقی کتاب شائع کی ہے۔
اس کتاب میں وہ لکھتے ہیں: ’’میں نے سنکیانگ میں بہت سارے ویغور لوگوں کو دیکھا اور بہت سی مساجد بھی دیکھیں۔ میں نے اسکول میں ایک استاد کو چینی اور ویغور زبان کی تعلیم دیتے ہوئے دیکھا۔ میں نے باورچیوں کو حلال کھانا بناتے ہوئے دیکھا۔ یورپ میں ویغوروں کی نسل کشی کی افواہیں پھیلی ہوئی ہیں۔ لیکن جب آپ واقعی سنکیانگ آئیں گے، تو آپ کو معلوم ہوگا کہ سنکیانگ میں قطعی طورپر ایسا نہیں ہوا تھا۔‘‘
حال ہی میں سنکیانگ میں ’’چینی کمیونسٹ پارٹی کی کہانی‘‘ کے عنوان سے ایک ویڈیو کانفرنس میں شریک، عراقی کردستان کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری کاوا محمود نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں مختلف ممالک کے اقدامات ایک جیسے نہیں، ’’میرے خیال میں سنکیانگ میں اپنائے گئے متعلقہ اقدامات سب سے زیادہ کامیاب ہیں۔‘‘
انہوں نے تائید کی کہ مغربی میڈیا رپورٹس میں سنکیانگ کے بارے میں سنسنی خیز دعوے خالصتاً بدنیتی پر مبنی سیاسی تشہیر ہیں اور حقائق کے مکمل منافی ہیں۔
گزشتہ چند سال میں 100 سے زائد ممالک کے 1200 سے زیادہ سفارت کاروں، صحافیوں اور مذہبی شخصیات نے سنکیانگ کا دورہ کیا ہے۔
چینی سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ چین، سنکیانگ کے دورے کےلیے آنے والے مزید غیر ملکیوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔ ’’جو کچھ یہ غیرملکی دوست دیکھیں گے اور سنیں گے، وہ ثابت کردے گا کہ مغربی میڈیا کی طرف سے سنکیانگ کے حوالے سے جعلی خبریں خود کو دھوکہ دینے والے لطیفے کے سوا کچھ نہیں ہیں۔‘‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔