- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
افغانستان میں مقتول صحافی کے گھر پر حملے میں 3 ہلاک، 3 اغوا
کابل: افغانستان میں گزشتہ ماہ قتل ہونے والے نوجوان صحافی کے گھر پر نامعلوم مسلوح افراد نے حملہ کر کے 3 کو ہلاک کردیا اور 3 کو اغوا کر کے لے گئے۔
افغان میڈیا کے مطابق مغربی صوبے غور ميں یکم جنوری کو نجی ریڈیو اسٹیشن کے ایڈیٹر انچیف بسم اللہ عادل ایماق کو قتل کیا گیا تھا جب کہ اب مقتول صحافی کے گھر پر حملہ کیا گیا ہے۔ حملہ آوروں نے گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
فائرنگ سے مقتول صحافی کے بھائی اور بھتیجے سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ حملہ آور اہل خانہ میں سے دیگر 3 افراد کو اغوا کرکے اپنے ہمراہ لے گئے جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ حملے میں 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔
افغانستان میں انسانی حقوق کے ليے کام کرنے والی تنظيم AIHRC نے حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے قتل اور گھر پر حملے میں طالبان کا مقامی کمانڈر ملوث ہے۔
مقتول صحافی کے زندہ بچ جانے والے بھائی نے بھی حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے تاہم طالبان کے مقامی ترجمان قاری احمد یوسف نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان ميں گزشتہ برس میڈیا سے واستہ 11 افراد کو قتل کيا گيا تھا جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔