- کراچی میں نیول، رینجرز ہیڈ کوارٹرز، گورنر، سی ایم ہاؤس، سب کا فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ ہے، چیف جسٹس
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
ٹک ٹاک صارفین کو رازداری کی خلاف ورزی پر9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر دینے کو تیار
الینوائے: امریکا میں کمپنی کے خلاف درجنوں پرائیویسی کے مقدمات پر ٹِک ٹاک کی انتظامیہ نے 92 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی کئی ریاستوں میں پرائیویسی کی حفاظت نہ کرنے پر چین کی ویڈیو ایپ ’’ٹک ٹاک‘‘ پر درجنوں مقدمات کیے گئے تھے جس پر کمپنی نے ان تمام مقدمات کو ختم کرنے کے بدلے مجموعی طور پر 9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا وعدہ کیا ہے۔
ٹک ٹاک انتظامیہ اور مقدمات کرنے والے صارفین کے درمیان قانونی چارہ جوئی میں 21 مقدمات واپس لینے پر اتفاق ہوا ہے جس کے بدلے کمپنی صارفین کو 92 ملین ڈالر ادا کرے گی۔
ریاست الینوائے کی وفاقی عدالت میں صارفین کے وکلاء نے اپنے دلائل میں کہا کہ ٹک ٹاک صارفین کے نجی معلومات حاصل کرکے اشتہاری کمپنی کو فراہم کرتی ہے جو صارفین کے ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے منافع بخش کاروباری سرگرمیاں کرتے ہیں۔
اس پر وفاقی عدالت نے فریقین کو قانونی دائرے میں رہتے ہوئے تصفیے کی منظوری دی اور ٹِک ٹاک کو کوائف جمع کرنے کے بارے میں زیادہ شفاف اور صارف کی رازداری کے بارے میں بہتر تربیت دینے والے ملازمین کو شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔
صارفین کے وکلا کا کہنا تھا کہ اس تصفیے کا اطلاق امریکا میں 89 ملین ٹِک ٹاکرز پر بھی ہوسکتا ہے اور اگر یہ سب تصفیے کی رقم کے لیے دعویٰ دائر کریں تو سب کو 96 سینٹ مل سکتے ہیں تاہم یہ فیصلہ 21 مقدمات کے درخواست گزاروں کے حق میں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔