- مشترکہ مفادات کونسل کی مردم شماری نتائج جاری کرنے کی منظوری
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600روپے کمی
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی؛ پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
- پشاور انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں افغان شہریوں کیلیے خصوصی سہولت کاونٹر قائم
- ہندو طالبہ کی مسلم ہم جماعت کیساتھ ڈانس کی ویڈیو پر انتہا پسند ہندوؤں کا ہنگامہ
- رمضان المبارک میں صدقہ فطر اور فدیہ صوم کا اعلان
- ڈسکہ الیکشن کو نوشتہ دیوار سمجھیے
- پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان
- جاپانی سفیر نے پاکستان کو سفر کے لئے محفوظ ملک قرار دے دیا
- پی ڈی ایم: الیکشن سے پہلے سلیکشن
- پی سی بی کے دوملازمین کورونا وائرس کا شکارہونے کے بعد انتقال کرگئے
- امریکا میں گرفتاری کے دوران پولیس فائرنگ سے سیاہ فام نوجوان ہلاک
- این سی او سی اجلاس؛ کورونا سے متاثرہ علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ موخر
- جس کی طاقت ختم کرنے کا دعویٰ کرتے تھے اس نے لندن سے انہیں شکست دی، مریم نواز
- ایران کے جوہری پلانٹ پر اسرائیل کا سائبر حملہ
- جہانگیر ترین سے ملکی و غیر ملکی جائیدادوں اور مشینری کی خریداری کا ریکارڈ طلب
- بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس پھاڑ کر اچھی حرکت نہیں کی، راناثناء اللہ
- تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی نظر بند
- اولڈ ایج ہومز میں مقیم بزرگ شہری ویکسی نیشن سے محروم
- کراچی میں 3 بچوں کی ہلاکت پر شوہر نے بیوی پر قتل کا مقدمہ درج کرادیا
سابق صدرٹرمپ نے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا

ڈونلڈ ٹرمپ صدارت سے سبکدوش ہونے کے بعد باقاعدہ سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کررہے ہیں(فوٹو، فائل)
واشنگٹن: سابق امریکی صدر ٹرمپ نے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد ایک بار پھر سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کنزرویٹیو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی سیاسی جماعت کے قیام کے امکان کو مسترد کردیا اور ساتھ ہی 2024 کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اشارہ دیا ہے۔ صدارت سے سبکدوشی اور جو بائیڈن کے منصب سنبھالنے کے بعد یہ سابق امریکی صدر کی پہلی باقاعدہ عوامی تقریر اور سیاسی سرگرمی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپلکن پارٹی کو متحد رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ مخالفین چاہتے ہیں میں نئی پارٹی بناؤں تاکہ ہمارا ووٹ تقسیم ہوجائے۔ انہوں نے ایک بار پھر امریکی انتخابات میں دھاندلی سے متعلق اپنا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ مخالفین نے صرف وائٹ ہاؤس جیتا ہے، ہم چاہیں تو انہیں تیسری بار انتخاب میں بھی شکست دے سکتے ہیں۔
الیکشن میں شکست کے بعد 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت میں کانگریس کی عمارت پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے اور اس سے قبل مسلسل انتخابی عمل اور نتائج کو مشکوک قرار دینے کی وجہ سے ٹرمپ کی سیاسی پوزیشن پر کئی سوالیہ نشان لگ چکے تھے۔ تاہم کئی مبصرین کا خیال تھا کہ صدر ٹرمپ ان واقعات کے باوجود خاموشی سے نہیں بیٹھیں گے۔ ان واقعات کے بعد اپنے پہلے سیاسی بیان میں ٹرمپ نے کیپٹل ہل واقعے کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی اس پر کوئی افسوس ظاہر کایا۔
کیپٹل ہل حملے کی بنیاد پر دوسری بار مواخذے کی تحریک پیش ہونے پر ریپبلکن پارٹی میں بھی اختلافات سامنے آئے تاہم پارٹی کا روایت پسند حلقہ اب بھی اس پارٹی میں ٹرمپ کا حامی ہے۔ دوسری جانب امریکی میڈیا میں ٹرمپ کے ناقد حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے سیاسی سرگرمیاں شروع کرکے امریکی جمہوریت کے لیے نئے خطرات پیدا کردیے ہیں۔
ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے مطابق اس تقریب میں سابق صدر کی شرکت کو ان کے حامیوں کی جانب سے اتنی اہمیت دی جارہی ہے کہ اس کے لیے ان کا سنہرا مجسمہ بھی تیار کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔