ڈرامہ تباہ نہیں ہوا بس تبدیلی آئی ہے، صبا حمید

ویب ڈیسک  بدھ 3 مارچ 2021
ہمیں گھر نہیں بیٹھنا بلکہ کام کرنا ہے، صبا حمید فوٹو: فائل

ہمیں گھر نہیں بیٹھنا بلکہ کام کرنا ہے، صبا حمید فوٹو: فائل

 لاہور: اداکارہ صبا حمید کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹی وی ڈرامہ تباہ نہیں ہوا بس اس میں تبدیلی آئی ہے۔

غیر ملکی اردو ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں صبا حمید کا کہنا تھا کہ ہم فنکارہیں۔ ہمیں گھر نہیں بیٹھنا بلکہ کام کرنا ہے، اس لئے بعض اوقات ہمارے پاس انتخاب کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی، بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ جو پراجیکٹ سائن کیا ہے وہ کچھ خاص نہیں ہے لیکن کرنا پڑتا ہے، میں نے بھی کرداروں پرسمجھوتہ کیا ہے لیکن میری یہی کوشش ہوتی ہے کہ جو ڈرامہ سائن کیا ہے اس میں اپنے کردار کو ایمانداری سے نبھاﺅں۔

صبا حمید کا کہنا تھا کہ میں کوئی بھی ڈرامہ سائن کرنے سے پہلے مصنف، ہدایت کار اور پروڈکشن ہاﺅس سمیت یہ بھی دیکھتی ہوں کہ ڈرامے کا عوام پر اثر کیسا پڑے گا کیونکہ بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ کہانی بہت اچھی ہوتی ہے لیکن اسے بیان کرنے کا طریقہ اچھا نہیں ہوتا جوناظرین کو چینل بدلنے پر مجبور کر دیتی ہے اور یوں وہ ڈرامہ ہی فلاپ ہوجاتا ہے۔

ڈراموں پرکی جانے والی تنقید کے حوالے سے صبا حمید نے کہا کہ کچھ لکھاری اچھا لکھ رہے ہیں، کچھ تھوڑا کم اچھا لکھ رہے ہیں۔ کچھ کی اسٹوری ٹیلنگ اچھی ہوتی ہے کچھ کی نہیں، بعض اوقات اسکرپٹ میں کچھ خرابی ہوتی ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اگر آج ڈرامہ اچھا نہیں بن رہا تو اس کا ذمہ دار رائٹر ہے اور رائٹر نے ڈرامہ تباہ کر دیا ہے، ڈرامہ نہیں ہوا بس اس میں تبدیلی آئی ہے، اتنی بڑی تعداد جب ڈراموں کو دیکھ رہی ہے تو پھر تباہی کیسی؟۔ عوام کے مزاج کے مطابق ڈرامے بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے لہذا اسے تباہی نہ کہا جائے۔

ماضی اور حال میں کام کرنے کے انداز کا موازنہ کرتے ہوئے صبا حمید نے کہا کہ پی ٹی وی کے دور میں ہفتے میں دو دن شوٹنگ ہوتی تھی اور شوٹنگ سے قبل باقاعدہ ریہرسلز ہوا کرتی تھیں، پورا سین ایک ہی وقت میں ریکارڈ کیا جاتا تھا لیکن اب سارا ڈرامہ ایک ساتھ شوٹ ہوتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے سین ایک سنگل کیمرہ سے شوٹ ہوتے ہیں اور کیمرے کی حرکت کے دوران ہی ہم ریہرسل کر لیتے ہیں، اب 5،5 دن بیٹھ کر ریہرسل تو نہیں ہو سکتی، پہلے کی اور اب کی ٹیکنیک بدل چکی ہیں لہذا زمانے اور وقت کے ساتھ چلنا ہی بہتر رہتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔