یہ کتا 60 ارب روپے کے اثاثوں کا مالک ہے

ویب ڈیسک  بدھ 3 مارچ 2021
یہ کتا ایسی شاندار اور پرتعیش زندگی گزار رہا ہے جسے دیکھ کر انسان بھی رشک کرنے پر مجبور ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

یہ کتا ایسی شاندار اور پرتعیش زندگی گزار رہا ہے جسے دیکھ کر انسان بھی رشک کرنے پر مجبور ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

میامی: امریکا میں رہنے والے ایک جرمن شیفرڈ کتے ’’گنتھر چہارم‘‘ کو دنیا کا امیر ترین کتا قرار دیا جاتا ہے کیونکہ وہ ’’ذاتی حیثیت میں‘‘ 375 ملین ڈالر (تقریباً 60 ارب پاکستانی روپے) مالیت کے اثاثوں کا مالک ہے۔

البتہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہوگا کہ یہ دنیا میں کتوں کا مالدار ترین خاندان ہے۔

یہ کہانی 1992 میں شروع ہوئی جب امریکا میں مستقل رہائش اور شہریت رکھنے والی جرمن شہزادی کارلوتا لائبنشٹائن کا انتقال ہوا جس کا کوئی ایک قریبی رشتہ دار نہیں تھا۔

کارلوتا نے وصیت کی تھی کہ اس کے 10 کروڑ (100 ملین) ڈالر کے تمام اثاثے، وراثت کے طور پر، اس کے پالتو جرمن شیفرڈ کتے ’’گنتھر دوم‘‘ کی ملکیت میں دے دیئے جائیں۔

امریکی قوانین کے مطابق، انسانوں کے علاوہ کوئی دوسرا جانور براہِ راست کسی قسم کے کوئی بھی اثاثے نہیں رکھ سکتا۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ وصیت، ترکے یا وراثت کے ذریعے کسی بھی جانور کو اثاثوں کا مالک بنایا جاسکے۔ شہزادی کارلوتا نے بھی امریکی قانون کی یہی شق استعمال کی۔

وصیت پر عمل کرتے ہوئے معاشی ماہرین کی ایک ٹیم کو یہ اثاثے برقرار رکھنے اور ان میں اضافہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی جنہوں نے پوری دیانتداری اور جانفشانی سے کام کیا۔

نتیجتاً گزشتہ تیس سال کے دوران یہ اثاثے تقریباً چار گنا ہوچکے ہیں اور ’’گنتھر خاندان‘‘ دنیا میں کتوں کا امیر ترین خاندان بن چکا ہے۔

دوسری جانب آنجہانی شہزادی کے پالتو کتے کی دیکھ بھال کےلیے درجن بھر سے زائد نئے ملازمین رکھے گئے کیونکہ اب ’’گنتھر دوم‘‘ ہی اصل مالک بن چکا تھا۔

آج میامی میں واقع اس محل میں جرمن شیفرڈ کتوں کی تیسری نسل رہائش پذیر ہے۔

گنتھر دوم کے مرنے پر اس کے سب سے بڑے بیٹے ’’گنتھر سوم‘‘ کو اس کی ساری دولت کا حقدار ٹھہرایا گیا جبکہ اس کی وفات پر یہ تمام اثاثے ’’گنتھر چہارم‘‘ کی ملکیت میں دے دیئے گئے کیونکہ وہ گنتھر سوم کا سب سے بڑا بیٹا ہے۔

یہ کتے ایسی شاندار اور پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں جسے دیکھ کر انسان بھی رشک کرنے پر مجبور ہیں۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ’’گنتھر‘‘ کے بارے میں ویڈیو دیکھ کر ’’کاش میں اس شہزادی کا کتا ہوتا‘‘ جیسے الفاظ میں اپنی حسرت کا اظہار کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔