- ٹی ایل پی کا ملک کے مختلف شہروں کی اہم شاہراہوں پردھرنا، بدترین ٹریفک جام
- پاکستانی گیمر نے ٹیکن سیون کا بین الاقوامی مقابلہ جیت لیا
- کوئٹہ میں رمضان قریب آتے ہی مہنگائی میں اضافہ، تاحال سستا بازار نہیں لگایا جاسکا
- طالبان نے ترکی سمٹ میں شرکت سے انکار کردیا
- شام نے اپنے ہی شہریوں پر کلورین بم گرائے، رپورٹ
- کیا دھوپ کی شدت میں اضافہ، کووِڈ 19 سے اموات میں کمی کی وجہ ہے؟
- تیونس ؛ ہوائی جہاز میں خواتین مسافروں کی ہاتھا پائی کی ویڈیو وائرل
- قرنطینہ میں بوریت کا علاج... کاغذ کا گھوڑا
- کورونا وبا، ترقی پذیرممالک کیلئے ہنگامی مالیاتی ریلیف فراہم کیا جائے، وزیراعظم
- حوثی باغیوں کے سعودی آئل ریفائنری پرڈرون حملے
- کراچی پولیس چیف کی شہر میں جرائم کے واقعات بڑھنے پر انوکھی منطق
- مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل پشاورمیں ہوگا
- کپاس کی مجموعی پیداوارملکی تاریخ کی کم ترین سطح پرآگئی
- افریقی ملک جبوتی میں کشتی الٹنے سے 34 تارکین وطن ہلاک
- حکومت کا نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ
- مشترکہ مفادات کونسل کی مردم شماری نتائج جاری کرنے کی منظوری
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600روپے کمی
- جنوبی افریقا نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کو بآسانی شکست دیکر سیریز برابر کردی
- پشاور انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں افغان شہریوں کیلیے خصوصی سہولت کاونٹر قائم
- ہندو طالبہ کی مسلم ہم جماعت کیساتھ ڈانس کی ویڈیو پر انتہا پسند ہندوؤں کا ہنگامہ
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں پر فائرنگ سے 38 افراد ہلاک

اقوام متحدہ کی میانمار میں مظاہرین پر فائرنگ کی شدید مذمت
رنگون: فوجی بغاوت کے خلاف جاری مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شدت آگئی ہے جس کے بعد متعدد شہروں میں انسانی حقوق تنظیموں اور عوام کی جانب سے آنگ سان سوچی کی رہائی کے لیے شدید احتجاج جاری ہے جب کہ پولیس کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کے لیے گزشتہ روز آنسو گیس اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرے، مزید 6 افراد ہلاک
اقوام متحدہ نے میانمار میں مظاہرین پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کے بعد سے ہونے والے مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 50 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ صرف گزشتہ روز 38 افراد پولیس فائرنگ سے مارے گئے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی کرسٹین برگینیر نے پرس بریفنگ میں بتایا کہ 1200 کے قریب افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے تاہم صورتحال پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن اقدام کرنے کی ضرورت ہے جب کہ میانمار کی فوجی قیادت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی کونسل کی جانب سے انتہائی سخت اقدامات لیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آن سانگ سوچی کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد سے ملک گیر پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔