- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
نیوزی لینڈ کے ساحلوں پر چمکنے والے شارک دریافت
نیوزی لینڈ: سائنسدانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے نیوزی لینڈ کے ساحلوں کے قریب گہرے پانی میں تین نئی اقسام کی شارک دیکھی ہیں جو اندھیرے میں چمکتی ہیں۔
ان میں سے کائٹ فن شارک بھی شامل جسے کرہِ ارض پر دمکنے والے سب سے بڑے فقاریئے (ورٹیبریٹ) کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ یہ شارک چھ فٹ کے قریب تک بڑی ہوسکتی ہے جو 180 سینٹی میٹر کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ بلیک بیری لینٹرن شارک اور سدرن لینٹرن شارک میں بھی چمک دیکھی گئی ہے۔
اگرچہ سائنسداں پہلے بھی ان تمام انواع سے واقف تھے لیکن کسی نے بھی ان شارک میں چمک نوٹ نہیں کی تھی۔ یہ مظہر حیاتیاتی دمک یا بایو لیومنیسیئنس کہلاتا ہے۔ ہم جگنوؤں، جیلی فش اور دیگر بہت سے جانداروں میں یہ مظہر دیکھتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام شارک کے پیٹ کا نچلے حصے دمکتے ہیں۔ یہ خاصیت انہیں حملہ آوروں سے بچاتی ہیں۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ حیاتی کیمیائی روشنی شارک کے پیٹ پر موجود ہزاروں ایسے خلیات سے خارج ہوتی ہے جو رات میں روشنی خارج کرتے ہیں۔ ان خلیات کو فوٹوفورس کہا جاتا ہے جو اس کی جلد پر جابجا موجود ہوتے ہیں۔
جن مقامات پر یہ تمام شارکس ملی ہیں وہ میسوپلیجِک زون کہلاتا ہے جو سمندر میں 200 سے 1000 میٹر گہرا ہوتا ہے اور یہاں چھپنے کی جگہ کم کم ہوتی ہے اسی وجہ سے شارک نے چمکنے دمکنے کی صلاحیت پیدا کرلی ہے۔
اس تحقیق میں نیوزی لینڈ کے قومی آبی و فضائی انسٹی ٹیوٹ اور بیلجیئم کی کیتھولِک یونیورسٹی نے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔