نیوزی لینڈ کے ساحلوں پر چمکنے والے شارک دریافت

ویب ڈیسک  جمعـء 5 مارچ 2021
نیوزی لینڈ کے گہرے پانی میں موجود چمکنے والی شارک کی ایک تصویر۔ فوٹو: بی بی سی

نیوزی لینڈ کے گہرے پانی میں موجود چمکنے والی شارک کی ایک تصویر۔ فوٹو: بی بی سی

نیوزی لینڈ: سائنسدانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے نیوزی لینڈ کے ساحلوں کے قریب گہرے پانی میں تین نئی اقسام کی شارک دیکھی ہیں جو اندھیرے میں چمکتی ہیں۔

ان میں سے کائٹ فن شارک بھی شامل جسے کرہِ ارض پر دمکنے والے سب سے بڑے فقاریئے (ورٹیبریٹ) کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ یہ شارک چھ فٹ کے قریب تک بڑی ہوسکتی ہے جو 180 سینٹی میٹر کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ بلیک بیری لینٹرن شارک اور سدرن لینٹرن شارک میں بھی چمک دیکھی گئی ہے۔

اگرچہ سائنسداں پہلے بھی ان تمام انواع سے واقف تھے لیکن کسی نے بھی ان شارک میں چمک نوٹ نہیں کی تھی۔ یہ مظہر حیاتیاتی دمک یا بایو لیومنیسیئنس کہلاتا ہے۔ ہم جگنوؤں، جیلی فش اور دیگر بہت سے جانداروں میں یہ مظہر دیکھتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام شارک کے پیٹ کا نچلے حصے دمکتے ہیں۔ یہ خاصیت انہیں حملہ آوروں سے بچاتی ہیں۔

سائنسدانوں نے بتایا کہ حیاتی کیمیائی روشنی شارک کے پیٹ پر موجود ہزاروں ایسے خلیات سے خارج ہوتی ہے جو رات میں روشنی خارج کرتے ہیں۔ ان خلیات کو فوٹوفورس کہا جاتا ہے جو اس کی جلد پر جابجا موجود ہوتے ہیں۔

جن مقامات پر یہ تمام شارکس ملی ہیں وہ میسوپلیجِک زون کہلاتا ہے جو سمندر میں 200 سے 1000 میٹر گہرا ہوتا ہے اور یہاں چھپنے کی جگہ کم کم ہوتی ہے اسی وجہ سے شارک نے چمکنے دمکنے کی صلاحیت پیدا کرلی ہے۔

اس تحقیق میں نیوزی لینڈ کے قومی آبی و فضائی انسٹی ٹیوٹ اور بیلجیئم کی کیتھولِک یونیورسٹی نے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔