- غریبوں کے لیے صرف 250 روپے میں سوٹ سینے والا درزی
- عمان نے پاکستان سمیت تمام غیرملکی سرمایہ داروں کو نئی سہولت فراہم کردی
- سری لنکا کے میوزیم میں رکھی شہزادہ فلپس کی 86 سال پرانی کار
- ڈالر کی قدر کو بدستور تنزلی کا سامنا
- تاجروں کا احتجاجاً کل بھی جوڑیا بازار بند رکھنے کا اعلان؛ اجناس کی ترسیل معطل
- وزیرداخلہ نے ملک بھر میں سوشل میڈیا بند کرنے پر معافی مانگ لی
- کراچی سمیت سندھ بھر میں کاروباری اوقات کار ایک بار پھر تبدیل
- سی ٹی ڈی کا کالعدم تحریک لبیک سے منسوب اکاؤنٹس کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- وزیراعلیٰ سندھ کی کراچی سیف سٹی منصوبے کیلیے 30 ارب روپے کی منظوری
- سعودی شخص اپنے ہی پالتو شیر کی خوراک بن گیا
- پریس کانفرنس میں ترکی اور یونان کے وزرائے خارجہ آپس میں جھگڑ پڑے
- خیبرپختونخوا حکومت کا تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان، اعلامیہ جاری
- حکومت کو بلیک میل کرنے کی منظم کوشش کو پولیس نے ناکام بنایا،وزیراعظم
- پاکستان نے چوتھے ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقا کو شکست دیکر سیریزاپنے نام کرلی
- سینیٹ کمیٹیوں کی تشکیل پر اپوزیشن میں نیا تنازع
- نیب لوگوں کی آزادی کیساتھ نہ کھیلے، سپریم کورٹ
- بھارت اشتعال انگیزی کا الزام لگا کر پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی رپورٹ
- درسی کتب میں غلط پاکستانی نقشہ شائع کرنے پر قید و جرمانے کی سزا
- اسرائیل کے جنگی طیاروں کی غزہ پر بمباری
- وزیراعظم کے معائنے کیلئے ماہرین نفسیات کا پینل بنایا جائے، احسن اقبال
نیوزی لینڈ کے ساحلوں پر چمکنے والے شارک دریافت

نیوزی لینڈ کے گہرے پانی میں موجود چمکنے والی شارک کی ایک تصویر۔ فوٹو: بی بی سی
نیوزی لینڈ: سائنسدانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے نیوزی لینڈ کے ساحلوں کے قریب گہرے پانی میں تین نئی اقسام کی شارک دیکھی ہیں جو اندھیرے میں چمکتی ہیں۔
ان میں سے کائٹ فن شارک بھی شامل جسے کرہِ ارض پر دمکنے والے سب سے بڑے فقاریئے (ورٹیبریٹ) کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ یہ شارک چھ فٹ کے قریب تک بڑی ہوسکتی ہے جو 180 سینٹی میٹر کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ بلیک بیری لینٹرن شارک اور سدرن لینٹرن شارک میں بھی چمک دیکھی گئی ہے۔
اگرچہ سائنسداں پہلے بھی ان تمام انواع سے واقف تھے لیکن کسی نے بھی ان شارک میں چمک نوٹ نہیں کی تھی۔ یہ مظہر حیاتیاتی دمک یا بایو لیومنیسیئنس کہلاتا ہے۔ ہم جگنوؤں، جیلی فش اور دیگر بہت سے جانداروں میں یہ مظہر دیکھتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام شارک کے پیٹ کا نچلے حصے دمکتے ہیں۔ یہ خاصیت انہیں حملہ آوروں سے بچاتی ہیں۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ حیاتی کیمیائی روشنی شارک کے پیٹ پر موجود ہزاروں ایسے خلیات سے خارج ہوتی ہے جو رات میں روشنی خارج کرتے ہیں۔ ان خلیات کو فوٹوفورس کہا جاتا ہے جو اس کی جلد پر جابجا موجود ہوتے ہیں۔
جن مقامات پر یہ تمام شارکس ملی ہیں وہ میسوپلیجِک زون کہلاتا ہے جو سمندر میں 200 سے 1000 میٹر گہرا ہوتا ہے اور یہاں چھپنے کی جگہ کم کم ہوتی ہے اسی وجہ سے شارک نے چمکنے دمکنے کی صلاحیت پیدا کرلی ہے۔
اس تحقیق میں نیوزی لینڈ کے قومی آبی و فضائی انسٹی ٹیوٹ اور بیلجیئم کی کیتھولِک یونیورسٹی نے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔