- کیا دھوپ میں اضافہ، کووِڈ 19 سے اموات میں کمی کی وجہ ہے؟
- تیونس ؛ ہوائی جہاز میں خواتین مسافروں کی ہاتھا پائی کی ویڈیو وائرل
- قرنطینہ میں بوریت کا علاج... کاغذ کا گھوڑا
- کورونا وبا، ترقی پذیرممالک کیلئے ہنگامی مالیاتی ریلیف فراہم کیا جائے، وزیراعظم
- حوثی باغیوں کے سعودی آئل ریفائنری پرڈرون حملے
- کراچی پولیس چیف کی شہر میں جرائم کے واقعات بڑھنے پر انوکھی منطق
- مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل پشاورمیں ہوگا
- کپاس کی مجموعی پیداوارملکی تاریخ کی کم ترین سطح پرآگئی
- افریقی ملک جبوتی میں کشتی الٹنے سے 34 تارکین وطن ہلاک
- حکومت کا نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ
- مشترکہ مفادات کونسل کی مردم شماری نتائج جاری کرنے کی منظوری
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600روپے کمی
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی؛ ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقا کا جارحانہ آغاز
- پشاور انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں افغان شہریوں کیلیے خصوصی سہولت کاونٹر قائم
- ہندو طالبہ کی مسلم ہم جماعت کیساتھ ڈانس کی ویڈیو پر انتہا پسند ہندوؤں کا ہنگامہ
- رمضان المبارک میں صدقہ فطر اور فدیہ صوم کا اعلان
- ڈسکہ الیکشن کو نوشتہ دیوار سمجھیے
- پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان
- جاپانی سفیر نے پاکستان کو سفر کے لئے محفوظ ملک قرار دے دیا
- پی ڈی ایم: الیکشن سے پہلے سلیکشن
نوزائیدہ بچوں میں یرقان کا پتا لگانے والا دنیا کا پہلا سسٹم

اس تصویر میں بچوں میں یرقان کی پیمائش کرنے والا نظام کا نقشہ سمجھایا گیا ہے۔ فوٹو: یوکوہاما یونیورسٹی
ٹوکیو: عموماً پیدائشی بچوں کی اکثریت کسی نہ کسی درجے کے یرقان (جونڈائس) کی شکار ہوجاتی ہے۔ اب فوری طور پر تشخیص کے لیے استعمال میں آسان آلہ بنایا گیا ہے۔ ساتھ یہ نظام بچوں کی دیگر جسمانی کیفیات پر بھی نظررکھتا ہے۔ اس آلے کو پہنا جاسکتا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا ویئرایبل بھی ہے۔
پیدائشی بچوں کی اکثریت کے خون میں بلِی ریوبن کی سطح بڑھنے سے بچے کی رنگت پیلی پڑجاتی ہے۔ معاملہ بگڑنے پر بچے کی جان پر بھی بن آتی ہے اور عموماً دماغ متاثر ہوتا ہے۔ اگرپیدائشی بچے کو یرقان ہوجائے تو دھوپ میں بٹھانے یا پھر نیلی روشنی سے جسم کا بلی ریوبِن بکھرجاتا ہے اور پیشاب کے راستے خارج ہوجاتا ہے۔
لیکن نیلی روشنی کی درست مقداربرقراررکھنا ایک مشکل عمل ہوتا ہے۔ اسی لیے اب اس آلے سے بلی ریوبن کی ہمہ وقت درست پیمائش کی جاسکتی ہے۔ دنیا کے پہلے پہنے جانے والے سینسر کی بدولت خون میں آکسیجن کی مقدار اور نبض بھی ناپی جاسکتی ہے۔
یوکوہاما نیشنل یونیورسٹی کے ڈاکٹر ہیروکی اوٹا نے یہ آلہ بنایا ہے جس کی تفصیل تین مارچ کو شائع کی گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں آنکھ کھولنے والے 60 سے 80 فیصد بچوں کو یرقان لاحق ہوتا ہے۔ اس درجے پر یرقان پر نظررکھنا اور علاج کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس طرح فوٹوتھراپی اور علاج آسان ہوجاتا ہے۔
اس وقت دنیا بھر کے میٹرنٹی ہوم میں بلی ریوبینو میٹرز استعمال ہوتے ہیں لیکن اب تک ایسا کوئی آلہ نہیں بن سکا جو ایک وقت میں خون میں آکسیجن اور بچے کی نبض دونوں کو نوٹ کرسکتا ہے۔ اس طرح یہ نیا نظام بہت ہی مؤثر ہے۔ یہ آلہ ایک پٹی کی مانند ہے جسے بچے کے سر پر لگایا جاسکتا ہے۔ اس میں ایک خاص لینس بچے کے سر میں روشنی کی بوچھاڑ کرتا ہے اور واپس آنے والی روشنی سے خون میں موجود یرقانی مادے کی پیمائش کرتا رہتا ہے۔
اگرچہ اس وقت یہ ایک قدرے دبیز اور موٹا سینسر ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اسے مزید پتلا اور پہننے میں آسان بنایا جاسکتا ہے۔ ابتدائی طور پر اسے 50 ننھے منوں پر آزمایا گیا تو اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔