- رواں سال کپاس کی مجموعی قومی پیداوا رملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی
- افریقی ملک جبوتی میں کشتی الٹنے سے 34 تارکین وطن ہلاک
- حکومت کا نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ
- مشترکہ مفادات کونسل کی مردم شماری نتائج جاری کرنے کی منظوری
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600روپے کمی
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی؛ جنوبی افریقا کیخلاف پاکستانی بیٹنگ لائن مشکلات کا شکار
- پشاور انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں افغان شہریوں کیلیے خصوصی سہولت کاونٹر قائم
- ہندو طالبہ کی مسلم ہم جماعت کیساتھ ڈانس کی ویڈیو پر انتہا پسند ہندوؤں کا ہنگامہ
- رمضان المبارک میں صدقہ فطر اور فدیہ صوم کا اعلان
- ڈسکہ الیکشن کو نوشتہ دیوار سمجھیے
- پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان
- جاپانی سفیر نے پاکستان کو سفر کے لئے محفوظ ملک قرار دے دیا
- پی ڈی ایم: الیکشن سے پہلے سلیکشن
- پی سی بی کے دوملازمین کورونا وائرس کا شکارہونے کے بعد انتقال کرگئے
- امریکا میں گرفتاری کے دوران پولیس فائرنگ سے سیاہ فام نوجوان ہلاک
- این سی او سی اجلاس؛ کورونا سے متاثرہ علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ موخر
- جس کی طاقت ختم کرنے کا دعویٰ کرتے تھے اس نے لندن سے انہیں شکست دی، مریم نواز
- ایران کے جوہری پلانٹ پر اسرائیل کا سائبر حملہ
- جہانگیر ترین سے ملکی و غیر ملکی جائیدادوں اور مشینری کی خریداری کا ریکارڈ طلب
- بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس پھاڑ کر اچھی حرکت نہیں کی، راناثناء اللہ
وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کتنے ووٹ درکار؟

قومی اسمبلی کے 341 اراکین میں سے حکومتی اتحاد کو 181 کی حمایت حاصل ہے
اسٹاف رپورٹر: وزیراعظم کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے 172 ووٹ درکار ہیں جب کہ حکومتی اتحاد کو 181 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
وزیراعظم عمران خان کل قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، قومی اسمبلی کے 341 اراکین میں سے حکومتی اتحاد کے پاس 181 جب کہ اپوزیشن نشستوں پر موجود جماعتوں کے پاس 160 ارکان ہیں تاہم وزیراعظم عمران خان کو ہر صورت میں سادہ اکثریت یعنی 172 ارکان کے ووٹ درکار ہیں۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 157 ممبران ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق اور بی اے پی کی 5،5 نشستیں ہیں، جی ڈی اے کی 3، آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک ایک نشست ہے جب کہ 2 آزاد امیدوار حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے سے حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں 181 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں مسلم لیگ (ن) کی 83 اور پیپلزپارٹی کے 55 ممبران ہیں، متحدہ مجلس عمل پاکستان کے 15، بی این پی کے 4، اے این پی کے ایک جب کہ 2 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی اپوزیشن کو حاصل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔