جسٹس فائز عیسیٰ کیس؛وفاقی حکومت نہ بتائے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  پير 8 مارچ 2021
ٹیکنالوجی کی مدد سے عدالت کو کئی معاملات میں آسانی ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ فوٹو: فائل

ٹیکنالوجی کی مدد سے عدالت کو کئی معاملات میں آسانی ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس پر نظر ثانی اپیلوں کی سماعت براہ راست نشر کئے جانے سے متعلق درخواست پر ریمارکس دیئے ہیں کہ وفاقی حکومت نہ بتائے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس پر نظر ثانی اپیلوں کی سماعت براہ راست نشر کئے جانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈینشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اختیار کیا کہ براہ راست نشریات میڈیا کا حق ہے کسی فریق کا نہیں، کسی میڈیا ہاؤس نے عدالت میں براہ راست نشریات کی درخواست نہیں دی۔ پارلیمان میں عمومی اور عدالت میں ٹیکنیکل بحث ہوتی ہے۔ عدالتی کاروائی میں استعمال ہونے والی زبان عام فہم نہیں۔

جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کا انحصار غیر ملکی عدالتوں کے فیصلوں پر ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم گلوبل ولیج میں رہ رہے ہیں۔ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا ہو گا۔ سپریم کورٹ اس ملک کے عوام کی عدالت ہے، عدالتی کارروائی میں کچھ بھی خفیہ نہیں ہوتا۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے عدالت کو کئی معاملات میں آسانی ہوئی، ویڈیو لنک پر سماعت بھی ٹیکنالوجی کی بدولت ہی ہوتی ہے، گوادر میں بیٹھا شخص عدالتی کاروائی دیکھنا چاہیے تو کیسے روک سکتے ہیں؟ وکیل یا جج کوئی بھی بدتمیزی کرے تو عوام کو معلوم ہونا چاہیے۔ وفاقی حکومت نہ بتائے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، براہ راست نشریات عدالت کا اختیار ہے وفاقی حکومت کا نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔