بائیڈن انتظامیہ کی ٹرمپ دور میں پابندی کے شکار مسلم ممالک کو ویزے کی پیشکش

ویب ڈیسک  منگل 9 مارچ 2021
جوبائیڈن نے اپنے پہلے حکم نامے میں مسلم ممالک پر عائد ویزہ پابندی کو اُٹھالیا تھا، فوٹو : فائل

جوبائیڈن نے اپنے پہلے حکم نامے میں مسلم ممالک پر عائد ویزہ پابندی کو اُٹھالیا تھا، فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکا میں نئی حکومت نے سابق صدر کے دور میں جن مسلمانوں کو سفری پابندی کے متنازع پالیسی کے تحت ویزہ دینے سے انکار کردیا گیا تھا اب انہیں دوبارہ درخواست دینے کا موقع فراہم کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسی کے تحت 13 مسلم یا مسلم اکثریتی ممالک کے باشندوں کو ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے یہ پابندی اُٹھالی ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائز کا کہنا ہے کہ 20 جنوری 2020 سے قبل جن کے ویزے مسترد کیئے گئے تھے، وہ نئی درخواست بمعہ فیس جمع کرا سکتے ہیں تاہم 20 جنوری 2020 کے بعد مسترد ہونے والے ویزہ درخواست گزار کو فیس جمع کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

صدر جوبائیڈن نے عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی روز اپنے حکم ناموں میں سے ایک حکم نامہ صدر ٹرمپ کے دور میں نافذ کی گئی متنازع امیگریشن پالیسی کے تحت مسلمانوں پرعائد ویزہ پابندی کو ختم کرنے متعلق بھی جاری کیا تھا جس پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2017 میں سپریم کورٹ کی جانب سے سفری پابندی کے ترمیم شدہ ورژن کو برقرار رکھنے کے بعد سے 40 ہزار سے زائد افراد کو امریکا میں داخلے سے روک دیا گیا۔

واضح رہے کی سابق صدر ٹرمپ کے دور میں ویزہ پابندی کے شکار ممالک کی فہرست میں چند ایک تو نکال دیا گیا تھا تاہم اس سے کہیں زیادہ ممالک کو فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا جن میں ایران، شام، یمن، لیبیا، شمالی کوریا، میانمار، اریٹیریا، کرغزستان، نائیجیریا، صومالیہ، سوڈان، تنزانیہ اور وینزویلا شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔