کراچی میں خودکش حملہ، ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم سمیت 3 پولیس اہلکار شہید

ویب ڈیسک  جمعرات 9 جنوری 2014
2011 میں چوہدری اسلم کی رہائش گاہ کو بھی دہشت گردوں نشانہ بنایا جس کےنتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔  فوٹو؛فائل

2011 میں چوہدری اسلم کی رہائش گاہ کو بھی دہشت گردوں نشانہ بنایا جس کےنتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ فوٹو؛فائل

کراچی: حسن اسکوائر کے علاقے عیسی نگری میں دہشتگردوں کے خودکش حملے میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم سمیت 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں جبکہ واقعےکی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی نے قبول کرلی ہے

ایس پی سی آئی ڈی اپنی رہائش گاہ سے دفتر جارہے تھے کہ عیسی نگری کے قبرستان سے ملحق لیاری ایکسپریس وے انٹر چینج کے قریب خود کش حملہ آور نے بارودی مواد سے بھری گاڑی ان کی گاڑی سے ٹکرا دی۔ دھماکا اس قدر شدید تھاکہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس کے نتیجے میں سوک سینٹر اور اطراف کی دیگر عمارتیں لرز گئیں اور متعدد عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے جب کہ چوہدری اسلم کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ دھماکے کے نتیجے میں ان کا ڈروائیور اور گارڈ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تاہم چوہدری اسلم کو شدید زخمی حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسپتال انتظامیہ نے ان کی شہادت کی تصدیق کردی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق چوہدری اسلم کا سر سینہ اور ٹانگیں متاثر ہوئیں ہیں، ان کی نماز جنازہ کل ادا کی جائے گی۔ آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ کا کہنا ہے کہ واقعے کے شواہد جمع کرلئے گئے ہیں، چوہدری اسلم کے قاتلوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی کے ترجمان سجاد مہمند نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے چوہدری  اسلم  ان کے خلاف آپریشنز میں ملوث تھے۔ انہوں نے ان کے ساتھیوں کو سی آئی ڈی سیل میں تشدد کرکے ہلاک کیا جس کی وجہ سے وہ طالبان کی ہٹ لسٹ پر تھے اور انہیں نشانہ بنایا گیا۔

سندھ حکومت نے ایس پی سی آئی ڈی کے لواحقیقین کو 2 کروڑ روپے کی امدا کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نوازشریف نے چوہدری اسلم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم بہادر افسر تھے، وہ دہشتگردوں کے لئے خوف کی علامت تھے، ان کی شہادت کے باوجود دہشتگردوں کے خلاف قوم کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ وزیر اعظم کے علاوہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے اہل خانہ سے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

چوہدری اسلم کی بیوہ نورین اسلم نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری اسلم نے آج صبح دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کے بعد پہلی بار بچوں کو ٹیوشن چھوڑنے کا کہا لیکن پھر آفس سے فون آنے کے بعد ارادہ ملتوی کردیا، چوہدری اسلم نے شہر قائد کے لئے مثالیں قائم کیں، انہوں نے کبھی پیچھے ہٹنے کا نہیں سوچا اور وہ کہتے تھے کہ پاک سرزمین میری ماں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری اسلم نے دھماکے سے کچھ دیر قبل انہیں فون کیا اور کہا کہ دل چاہتا ہے اب کہیں اور چلیں، جیسے ہی انہوں نے فون رکھا دھماکا ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چوہدری اسلم اپنے بچوں کو سندھ پولیس میں اپنی جگہ دیکھنا چاہتے تھے لہٰذا میری دعا ہے کہ میرا بیٹا چوہدری اسلم بن کر ابھرے اور اپنے والد کے نقش قدم پر چلے۔

آج صبح چوہدری اسلم کی سربراہی میں منگھو پیر میں سی آئی ڈی پولیس کی کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان کے 3 دہشتگرد مارے گئے تھے۔ چوہدری اسلم نے دوران ملازمت متعدد کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا جس کے باعث انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملتی رہیں۔ چوہدری اسلم اپنی کارروائیوں کی بدولت دہشتگردوں کی ہٹ لسٹ پر تھے ان پر اس سے قبل بھی 7 مرتبہ حملہ ہوچکا تھا تاہم ہر بار وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے اس سے قبل 2011 میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی رہائش گاہ کو بھی دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا جس کےنتیجے میں ایک کمسن طالبعلم سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ واقعے کے بعد وہ عام طور پر بم پروف گاڑی میں سفر کرتے تھے تاہم اتفاقیہ طور پر جس وقت ان پر حملہ کیا گیا وہ عام گاڑی میں سوار تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔