- پاکستانی شیف، فوربس 30 انڈر 30 کی فہرست میں شامل
- گیم ’کال آف ڈیوٹی‘ نے دوملین ڈالرکی چیمپئن شپ کا اعلان کردیا
- پاکستان پرامن، خودمختاراورخوشحال افغانستان کے لیے پرعزم ہے، ترجمان دفترخارجہ
- حملہ آور ڈرونز کے ٹکڑے اُڑانے والا مائیکروویو ہتھیار
- مقامی وبین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- ’’اہرام نما اڑن طشتری کی ویڈیو اصلی ہے،‘‘ پنٹاگون کا اعتراف
- بچوں کی پٹائی سے ان کا دماغ متاثر ہوسکتا ہے، تحقیق
- محمد رضوان سال کے بہترین وزڈن کرکٹرز کی فہرست میں شامل
- اولمپکس گیمزاس سال بھی التوا کا شکار
- زرمبادلہ کے ذخائر 4 سال کی بلند ترین سطح پر آگئے
- وزیراعظم نے پٹرول کی قیمت میں کمی کی منظوری دیدی
- پاکستان اور بھارت میں تعلقات کی بحالی کےلیے ثالثی کررہے ہیں، یو اے ای
- ٹی ایل پی کے خاتمے کیلیے کل سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، وزیر داخلہ
- برطانیہ اور جنوبی افریقہ کا ’تبدیل شدہ وائرس‘ پاکستان میں پھیل رہا ہے، تحقیق
- چین میں غیرملکی سرمایہ کاری میں 39.9 فیصد اضافہ
- فواد چوہدری نے وزارت اطلاعات کا چارج سنبھال لیا
- افغان فوجی بیس پر طالبان کا حملہ، 10 اہلکار ہلاک
- عورت مارچ اسلام آباد کے منتظمین کیخلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج
- بلوچستان میں کورونا فعال کیسز کی شرح 9 فیصد تک پہنچ گئی
- فرانس کی اپنے شہریوں اور اداروں کو پاکستان سے فوری نکل جانے کی ہدایت
یہ کارڈ فائیو جی نظام سے بجلی بناسکتا ہے

تصویر میں نمایاں پروٹوٹائپ انک جیٹ پرنٹر سے چھاپا گیا ہے جو فائیو جی مواصلاتی ٹاور کی شعاعوں سے بجلی کشید کرسکتا ہے۔ فوٹو: کرسٹوفر مور، جارجیا ٹیک
جارجیا: تصویر میں ایک عام انک جیٹ پرنٹر سے چھاپہ گیا تاش کے پتے کی مانند جو کارڈ نظر آرہا ہے اور فائیوجی ٹاور سے خارج ہونے والی اشعاع (ریڈی ایشن) سے براہِ راست بجلی بناسکتا ہے۔ یہ کارڈ فائیو جی ٹاور سے 180 میٹر یا 600 فٹ کی دوری پر 6 مائیکروواٹ بجلی تو کھینچ ہی لیتا ہے۔
اسے جارجیا ٹیک کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے اور یہ دنیا کا پہلا تھری ڈی، کارڈ نما ریکٹیفائنگ اینٹینا ہے جو فائیوجی ٹاور سے بجلی کشید کرسکتا ہے۔ نظری طور پر وائرلیس مواصلاتی نظاموں میں بہت توانائی پیدا ہوتی ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مستقبل کے اسمارٹ فون وائرلیس نیٹ ورک سے اپنی 30 فیصد بجلی تو حاصل کرسکیں گے۔
جارجیا ٹیک کی ٹیم نے یہ تحقیق سائنٹفک رپورٹس میں شائع کروائی ہے۔ انہوں نے ملی میٹر ریڈیائی امواج پر تحقیق کی ہے اور اس سے بجلی کشید کرنے کی ٹیکنالوجی وضع کی ہے۔ لیکن زیادہ توانائی کے لیے بڑی جسامت والے ریکٹیفائنگ اینٹینا درکار ہوتے ہیں۔ پھر اینٹیاؤں کا رخ بھی اس جانب کرنا ہوتا ہے جہاں سے ریڈی ایشن پھوٹ رہی ہوتی ہیں۔
تاہم اس ایجاد سے کروڑوں اسمارٹ فون اور چھوٹے آلات میں بیٹریاں نکال کر انہیں اسمارٹ سٹی یا اسمارٹ زراعت میں استعمال کیا جاسکے گا۔ تاہم بہت سے مسائل کو حل کرنے کے لیے کارڈ کے عین درمیان ایک قسم کا پرزہ لگایا گیا ہے جسے روٹمین لینس کا نام دیا گیا ہے۔ لینس ملی میٹر موج کو ہائی گین، وسیع اور تنگ زاویئے والے اشعاع میں تقسیم کردیتا ہے۔ انہی کی بدولت ریڈار کا رخ بدلے بغیر ہرجگہ سے سگنل وصول کئے جاتے ہیں۔
روٹمین لینس کے ساتھ ساتھ کارڈ کو اتنا لچکدار بنایا گیا ہے کہ اسے موڑا جاسکتا ہے اور پرنٹر سے پورا سرکٹ بھی چھاپہ جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ کارڈ بجلی کی معمولی مقدار ہی بناتا ہے لیکن چھوٹے سینسر، اشیا کے انٹرنیٹ (آئی او ٹی) اور دیگر چھوٹے آلات اس سے چلائے جاسکتے ہیں۔
جارجیا ٹیک کے ماہرین پر امید ہیں کہ ان کی یہ ایجاد وائرلیس ٹیکنالوجی اور انرجی میں انقلابی تبدیلی کی وجہ بن سکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔