بے جا خواہشات کی تکمیل نے معصوموں کو مجرم بنا دیا

منور خان  منگل 30 مارچ 2021
سکول مالک نے اپنی بہن سے شادی پر مجبور کرنے کیلئے نوجوان کو اغواء کرلیا۔ فوٹو: فائل

سکول مالک نے اپنی بہن سے شادی پر مجبور کرنے کیلئے نوجوان کو اغواء کرلیا۔ فوٹو: فائل

 کراچی: خواہشات کی تکمیل کے لیے انسان کیا کیا جتن نہیں کرتا، خواہشات نیک ہوں تو اللہ بھی غیب سے مدد کرتا ہے، لیکن اگر ان میں بدنیتی شامل ہوجائے تو انسان ایسے مقام پر پہنچ جاتا ہے جہاں سوائے رسوائی اور بدنامی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

ایسے ہی 2 واقعات گزشتہ دنوں شہر کراچی میں پیش آئے جس میں بے جا خواہشات نے رکشا ڈرائیور اور اسکول مالک کو اغوا کار بنا کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ شارع فیصل اسٹار گیٹ موریہ گوٹھ سے 2 سالہ امان کھیلتے ہوئے گھر سے باہر نکلا اور لاپتہ ہوگیا، جس کی گمشدگی پر اہل خانہ میں کہرام مچ گیا۔

کمسن بچے کے والد نے ایئر پورٹ تھانے میں اس کے اغوا کا مقدمہ درج کرا دیا جبکہ بچے کے اغوا کی اطلاع پر ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر بھی متحرک ہوگئے اور انھوں نے فوری طور پر ایس ایچ او ایئر پورٹ کلیم موسیٰ کو بچے کا سراغ لگانے کا ٹاسک دیا۔

بعدازاں پولیس کو ایک کلوز سرکٹ کیمرے کی فوٹیج ملی، جس میں دیکھا گیا کہ کمسن امان اپنی دھن میں چھوٹے چھوٹے قدموں سے چلتا ہوا مین روڈ کی جانب جا رہا ہے۔ اس دوران ایک رکشا بچے کے قریب آکر رکتا ہے اور رکشا ڈرائیور بچے کو اٹھا کر اپنے ساتھ بیٹھا کر رفو چکر ہو جاتا ہے۔

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ ایئر پورٹ پولیس نے سخت جدوجہد کے بعد رکشے کا رجسٹریشن نمبر حاصل کرتے ہوئے اس کا پتہ معلوم کیا جو کہ شاہ لطیف ٹاؤن کا تھا، جس پر پولیس کی ایک خصوصی ٹیم نے مذکورہ مکان پر چھاپہ مار کر مغوی بچے 2 سالہ امان کو بازیاب کر کے رکشا ڈرائیور سکندر علی کو گرفتار کرلیا، جس نے ابتدائی تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ وہ 2 بیٹیوں کا باپ ہے ہے اور اولاد نرینہ کی خواہش میں اس نے سڑک پر چلتے ہوئے کمسن بچے کو اکیلا دیکھ کر اپنے ساتھ بیٹھا لیا اور گھر لے گیا۔

ماتم کدے میں تبدیل گھر میں جب کمسن امان کی بازیابی کی اطلاع ملی تو اہل خانہ اور اہل محلہ خوشی سے نہال ہوگئے اور انھوں نے ایس ایس پی ملیر اور ایس ایچ او ایئر پورٹ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پولیس کے فوری ایکشن نے ہمارے گمشدہ لخت جگر کو بازیاب کرایا جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

خواہش کی تکمیل کا دوسرا واقعہ اورنگی ٹاؤن کے علاقے اقبال مارکیٹ سیکٹر ساڑھے گیارہ میں پیش آیا جہاں اسکول کے مالک فضل نے اپنی خواہش کی تکمیل کے لیے ساتھی ارسلان کی اعانت سے ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا کہ خود ہی اینٹی وائلنٹ پولیس اور سی پی ایل سی کے جال میں پھنس کر گرفتار ہوگیا۔ اسکول کے مالک نے 18 مارچ کو ساتھی کی مدد سے اپنے ہی اسکول میں زیر تعلیم 13 سالہ مزمل کو اغوا کر کے اس کی رہائی کے عوض 3 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔

جس کا مقدمہ مغوی کے کزن کی مدعیت میں اقبال مارکیٹ پولیس نے درج کیا گیا اور اس کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کو منتقل کی گئی جبکہ سی پی ایل سی بھی پولیس کے ہمراہ مغوی کا سراغ لگانے کی کوششوں میں مصروف رہی اور مشترکہ کاوشوں سے اے وی سی سی اور سی پی ایل سے نے اورنگی ٹاؤن کے علاقے سیکٹر ساڑھے گیاڑہ میں ایک زیر تعمیر مکان پر چھاپہ مار کر مغوی طالب علم مزمل کو بازیاب کر کے اسکول مالک فضل اور اس کے ساتھی ارسلان کو گرفتار کرلیا۔

اے وی سی سی پولیس نے بتایا کہ دوران تفتیش اسکول کے مالک فضل نے انکشاف کیا کہ وہ طالبعلم مزمل کی ہمشیرہ سے شادی کرنا چاہتا تھا جبکہ وہ مالی طور پر کمزور ہیں، جس پر اس نے مزمل کو اغوا کر کے تاوان طلب کرنے کا ڈرامہ رچایا تاکہ وہ تاوان کی رقم خود ادا کر کے اہل خانہ کے سامنے معتبر اور ان کی ہمدردی حاصل کر سکے اور اس احسان کے بوجھ تلے مغوی کے اہلخانہ شادی کے لیے ہاں کر دیں۔

دوسری طرف ایس ایچ او شریف آباد انسپکٹر کامران حیدر نے کئی روز کی انتھک محنت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے گھر میں ڈکیتی کی واردات میں ملوث گھریلو ماسی کو شوہر ، دیور اور دوست کے ہمراہ قانون کے شکنجے میں لے لیا ، انسپکٹر کامران حیدر کا کہنا تھا کہ شریف آباد کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک ون میں ایم کیو ایم کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی والدہ اور ہمشیرہ رہائش پذیر ہیں، ان کے گھر میں 25 فروری 2021 کو ڈکیتی کی واردات ہوئی تھی جس میں ڈاکوؤں نے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر 2 موبائل فون اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

واقعہ کے بعد پولیس نے گھریلو ماسی نصرت جہاں عرف عائشہ کو نگرانی میں رکھا کیونکہ جس وقت واردات ہوئی تھی وہ گھر میں موجود تھی اور اس نے بھی اپنا موبائل ملزمان کو دیدیا تھا تاہم پولیس نے کئی روز کی محنت کے بعد شواہد کی روشنی میں گھریلو ماسی نصرت جہاں عرف عائشہ اس کے شوہر ابرار علی ، دیور محمد ارسلان اور اس کے دوست محمد فرحان کو گرفتار کر کے گھر سے چھینے گئے موبائل فونز ، نقدی اور واردات میں استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل برآمد کرلی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔