- بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
فلم بندی کے دوران سانس اور دھڑکن ناپنے والی ویڈیو ٹیکنالوجی
واشگٹن: کورونا وبا کے دوران ٹیلی میڈیسن ٹٰیکنالوجی پر بہت کام ہوا ہے۔ اب واشنگٹن یونیورسٹی نے ایک ویڈیو ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو حقیقی وقت میں ویڈیو میں موجود شخص کے سانس اور نبض کی رفتار بہت درستگی سے معلوم کرسکتی ہے۔ اس کا عملی مظاہرہ 8 اپریل کی اے سی ایم کانفرنس برائے صحت، انٹرفیس اور اکتساب میں کیا جائے گا۔
یہ ٹیکنالوجی چہرے کو دیکھتے ہوئے دونوں اہم طبی علامات کو نوٹ کرتی ہے۔ اب توقع ہے کہ اس طرح سے ٹیلی میڈیسن کو فروغ ملے گا۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن میں ڈاکٹریٹ کے طالبعلم، ژن لائی نے کہا کہ مشین لرننگ تصاویر کی درجہ بندی کرتی ہے۔ اب اس کی بدولت چہرے کو دیکھ کر فعلیاتی اور جسمانی کیفیات کا انکشاف کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ہر شخص اپنی طبع میں دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے پورے نظام کو تیزی سے تبدیل ہونے والا ہونا چاہیے تاکہ وہ ہرشخص کی جسمانی تبدیلیوں کو پرکھا جاسکے خواہ وہ کسی بھی ماحول اور پس منظر میں موجود ہو۔
ویڈیو میں شخصی پرائیوسی کا خیال رکھا گیا ہے کیونکہ اس کا ڈیٹا کلاؤڈ کی بجائے فون تک ہی محدود رہتا ہے۔ چہرے پر روشنی اور سائے کی تبدیلی سے مشین لرننگ کا عمل خون کے بہاؤ اور سانس کے اتارچڑھاؤ کو نوٹ کرتا رہتا ہے۔ اسے اصل ویڈیو اور لوگوں کی تصاویر پر تربیت دی گئی ہے۔ ساتھ میں سانس اور نبض کو آلات کے ذریعے نوٹ کیا گیا اور ویڈیو کے ساتھ ان کو ملایا گیا۔
سافٹ ویئر نے تھوڑی ہی دنوں بعد خود کو اس قابل کرلیا کہ وہ چلتے پھرتے لوگوں کی ویڈیوز سے بھی انکی سانس اور نبض کی رفتار نوٹ کرنے کے قابل ہوگیا ۔ لیکن بعض ڈیٹا سیٹس پر اس کی کارکردگی بہتر رہی جبکہ دیگر ڈیٹاسیٹس پر کارکردگی بہتر نہیں رہی اور یہ عمل مشین لرننگ میں ’اوورفٹنگ‘ کہلاتا ہے۔
اس کے بعد مشین کو انفرادی شخص کے حوالے سے تربیت دی گئی جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے۔ تاہم سیاہ فام افراد کے لیے اسے مزید تربیت کی ضرورت ہے۔ تاہم اسمارٹ فون ویڈیو سے بھی اس سے سانس اور نبض کی رفتار معلوم کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔