- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
کیا غذا محفوظ کرنے والا یہ مادہ ہمیں بیماریوں کے خلاف کمزور بنا رہا ہے؟
واشنگٹن: امریکا میں ایک وسیع مطالعے کے بعد سائنسدانوں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ غذائی مصنوعات کو لمبے عرصے تک محفوظ بنانے والا ایک عام کیمیائی مادّہ، انسان کے قدرتی دفاعی نظام کو نقصان پہنچا کر انہیں بیماریوں کے خلاف کمزور کرسکتا ہے۔
اس مادّے کا نام ’’ٹرٹ بیوٹائل ہائیڈروکینون‘‘ (TBHQ) ہے جس کی بہت معمولی مقدار تقریباً ہر اُس غذائی مصنوعہ (فوڈ پروڈکٹ) میں موجود ہوتی ہے جسے لمبے عرصے تک محفوظ رکھنا مقصود ہوتا ہے۔
قدرتی غذاؤں میں شامل کیے گئے مصنوعی مادّوں کے ہماری صحت پر کیا اثرات ہوتے ہیں؟ یہ جاننے کےلیے ’’اینوائرونمنٹل ورکنگ گروپ‘‘ (ای ڈبلیو ایچ) کے ماہرین نے ایسے 63 مادّوں کا جائزہ لیا جو 2018 سے 2020 کے دوران امریکا میں زیادہ فروخت ہونے والی دس غذائی مصنوعات میں شامل تھے۔
ان 63 مادّوں میں ’’ٹی بی ایچ کیو‘‘ کے انسانی امنیاتی نظام (امیون سسٹم) پر ممکنہ منفی اثرات خاصے نمایاں انداز میں سامنے آئے ہیں۔
امنیاتی نظام ہی وہ قدرتی دفاعی نظام ہے جو ہر وقت، بہت خاموشی سے بیماریوں کے خلاف لڑتا رہتا ہے اور یوں ہمیں اکثر اوقات بیماریوں سے بچائے رکھتا ہے۔
تاہم اگر اس نظام کو نقصان پہنچ جائے یا اس میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے تو وہ صحت کے متعدد مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
بہت سے عام کیمیکلز (کیمیائی مرکبات) ہمارے امنیاتی نظام میں خرابیاں پیدا کرتے ہیں جنہیں مجموعی طور پر ’’امنیاتی زہر آلودگی‘‘ (امیونو ٹاکسی سٹی) کہا جاتا ہے۔
ان خرابیوں کے نتیجے میں عارضی یا مستقل طور پر مختلف مسائل جنم لے سکتے ہیں؛ جیسے کہ حد سے زیادہ حساسیت، طویل مدتی سوزش/ درد، امنیاتی نظام میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم ہوجانا، اور امیون سسٹم کا خود اپنے ہی جسم کے پٹھوں کو نقصان پہنچانا وغیرہ۔
تحقیقی مجلّے ’’انٹرنیشنل جرنل آف اینوائرونمنٹل ریسرچ اینڈ پبلک ہیلتھ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے اس مطالعے میں ٹی بی ایچ کیو اور امنیاتی زہر آلودگی میں مضبوط تعلق سامنے آیا ہے، بالخصوص امیون سسٹم کمزور ہونے کے حوالے سے۔
اسی تحقیق کی روشنی میں ماہرین کا امریکا میں غذا و ادویہ کے مرکزی ادارے ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ کو مشورہ ہے کہ غذائی مصنوعات کی تیاری اور پیکنگ میں استعمال ہونے والے کیمیائی مادّوں پر امنیاتی زہر آلودگی کی مناسبت سے نظرِ ثانی کی جائے تاکہ ان کےلیے نئی حفاظتی مقداروں یا ممکنہ پابندیوں کا تعین کیا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔