- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
جنوبی ایشیا میں کم عمری کی شادی کے رجحان میں کمی
واشنگٹن: اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کی شادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، لیکن دنیا بھر میں اس پریکٹس کو ’جرم‘ سمجھے بنا ہی جاری رکھا جا رہا ہے۔
لڑکیوں کی کم عمری میں شادی انہیں ذہنی اور جسمانی طور پرعمر بھر کے لیے متاثر کردیتی ہے۔ یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق کم عمری میں ماں بننے والی لڑکیوں میں حمل اور بچوں کی پیدائش کے دوران ہونے والی پیچیدگیوں سے ہونے والی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے اور ان میں سے بیشتر اپنی عمر کی بیسویں بہار دیکھے بنا ہی موت سے ہم کنار ہوجاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ 18 سال سے کم عمر 37 ہزار لڑکیوں کی شادی کی جاتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے ہر تین میں سے ایک اور 15 سال کی عمر سے پہلے ہر 9 میں سے 1 لڑکی کی شادی کردی جاتی ہے۔
کم عمری کی شادی کے نقصانات
کم عمری میں شادی لڑکیوں سے ان کا بچپن چھین کر، تعلیم اور ترقی کی راہیں مسدود کردیتی ہے۔ ان کے لیے گھریلو تشدد کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
15 سال سے کم عمر میں ماں بننے والی لڑکیوں میں زچگی کے دوران مرنے یا فیسٹولا میں مبتلا ہونے کا امکان 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
کم عمری کی شادیوں میں افریقی ممالک نائجریا، وسطی جمہوریہ افریقا، اور چاڈ سرفہرست ہیں۔ اس سے قبل اس فہرست میں جنوبی ایشیا سر فہرست تھا۔ تاہم لوگوں میں اس بابت شعور اجاگر ہونے سے گزشتہ دس سالوں میں یہ شرح 49 فیصد سے کم ہوکر 30 فیصد تک آگئی ہے۔
اگر والدین میں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی سے متعلق مسائل کا شعور پیدا نہیں کیا گیا توآئندہ دس سالوں میں 18 سال سے کم عمر کی مزید 11 کروڑ لڑکیوں کی شادی کردی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔