- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
کراچی کے سرکاری کالجز اب لائبریرین اور لیکچرارز چلانے لگے
کراچی: حکومت سندھ کے سیکریٹری برائے کالجز خالد حیدر شاہ کی نااہلی کے سبب کراچی کے سرکاری کالجوں میں کرپشن، بے قاعدگیاں اور اقربا پروری اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔
“ایکسپریس” کو معلوم ہوا ہے کہ ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کے عہدے پر کام کرنے والے افسر عبد الباری اندڑ نے کینٹینز کے ٹھیکے دینے کے بعد اب کراچی کے 10 کے قریب سرکاری کالجوں میں پرنسپلز کا چارج گریڈ 17 کے جونیئر ترین لیکچرارز کے حوالے کرنا شروع کردیا ہے اور معاملہ صرف یہیں تک نہیں رکا بلکہ کراچی کے ایک کالج کے پرنسپل کا چارج اسی کالج کی لائبریرین کو دے کر اساتذہ کو غیر تدریسی ملازم کے ماتحت کردیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
واضح رہے کہ سرکاری کالجوں میں پرنسپل کی آسامی گریڈ 19 اور 20 کی ہوتی ہے بتایا جارہا ہے کہ چونکہ گزشتہ سکریٹری کالجز باقر عباس نے پرنسپل کے بجائے غیر متعلقہ افراد کو کالجوں کی ڈی ڈی او شپ دینے کا نوٹس لیا تھا اور کالجوں کے مالی معاملات پرنسپلز کے حوالے کرنے کے احکامات دئے تھے لہذا اب ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کے کالجوں میں من پسند اور جونیئر ترین لیکچررز کو پرنسپل مقرر کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گورنمنٹ کالج 11 آئی نارتھ کراچی کہ پرنسپل ثمین دردانہ کو ہٹاکر اسی کالج میں بحیثیت لائبریرین کام کرنے والی گریڈ 17 کی غیر تدریسی ملازم فرحان جبین کو کالج پرنسپل مقرر کیا گیا ہے جس کے بعد کالج کے اساتذہ اب لائبریرین کے ماتحت کام کررہے ہیں۔
اسی طرح گلستان جوہر کالج کے سندھی کے مضمون کے گریڈ 17 کے لیکچرر ریاض احمد کو گورنمنٹ ڈگری کالج 9 ای بلدیہ ٹاؤن کا پرنسپل بنایا گیا ہے جبکہ گورنمنٹ کالج گلستان جوہر ہی کے ایک اور لیکچرر زاہد حسین سولنگی کو گورنمنٹ ڈگری کالج گلشن بہار اورنگی ٹاؤن کا پرنسپل مقرر کیا گیا تھا تاہم اب وہاں حکومت سندھ کی جانب سے مطلوبہ گریڈ کے پرنسپل مقرر کردیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں اسلامیا آرٹس اینڈ کامرس کالج (صبح) کے لیکچرر علی راز شر کو منگوپیر ڈگری کالج کا پرنسپل بنایا گیا ہے اس کالج میں گریڈ 20 تک کے اساتذہ موجود ہیں اسلامیا آرٹس اینڈ کامرس کالج ہی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر عبدالحمید سبززئی کو گورنمنٹ ڈگری کالج میٹروول سائیٹ کا پرنسپل مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح سپیریئر سائنس کالج کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر طفیل شیخ کو گورنمنٹ ڈگری کالج جوگی موڑ لانڈھی کا پرنسپل بنایا گیا ہے علاوہ ازیں ازیں ایک لیکچرر ام حبیبہ کو گورنمنٹ ڈگری کالج گلشن حدید کا پرنسپل جبکہ سپیریئر سائنس کالج شام کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج بلدیہ ٹاؤن کا پرنسپل مقرر کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ عدالتی حکم آنے پر حکومت سندھ نے عتصہ دراز کے بعد صوبے میں سرکاری کالجوں کے انتظامی سربراہ کی اسامی پر کردی ہے اور ڈی جے گورنمنٹ سائنس کالج کے پرنسپل غلام مصطفی سارن کو ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ مقرر کردیا ہے جبکہ اس اسامی کا اضافی چارج رکھنے والے افسر عبدالحمید چنڑ سے اضافی چارج واپس لے لیا گیا ہے تاہم دوسری جانب حکومت سندھ ہی کے ماتحت افسر کی جانب سے کراچی کے سرکاری کالجوں میں بے قاعدگیاں جاری ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔