چوری اور گمشدہ فون بلاک کرنے کے لئے نیا نظام نافذ

ویب ڈیسک  بدھ 7 اپريل 2021
صارفین اپنے موبائل کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے لئے سیٹ کے آئی ایم ای آئی بلاک کرانے کے لئے پی ٹی اے کو درخواست دے سکتے ہیں۔ فوٹو:فائل

صارفین اپنے موبائل کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے لئے سیٹ کے آئی ایم ای آئی بلاک کرانے کے لئے پی ٹی اے کو درخواست دے سکتے ہیں۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: پی ٹی اے نے گمشدہ، چوری شدہ اور چھینے گئے موبائل فونز کو بلاک کرنے کے لئے نئے خود کار ”گمشدہ اور چوری شدہ ڈیوائس سسٹم“کا آغاز کر دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چوری اور گمشدہ فون بلاک کرنے کے لئے نیا نظام نافذ کردیا گیا ہے، اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ گمشدہ، چوری شدہ اور چھینے گئے موبائل فونز کو بلاک کرنے کے لئے نئے خود کار ”گمشدہ اور چوری شدہ ڈیوائس سسٹم“ (ایل ایس ڈی ایس) کا آغاز ہوگیا ہے۔

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ہے کہ نیا نظام ان صارفین کے لئے مددگار ثابت ہو گاجو موبائل فون چوری ہونے، چھینے جانے یا گم ہو جانے کی صورت میں اسے بلاک کرانا چاہتے ہیں، صارفین اپنے موبائل کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے لئے ایسے فون سیٹ کے آئی ایم ای آئی بلاک کرانے کے لئے پی ٹی اے کو درخواست دے سکتے ہیں۔

پی ٹی اے کے مطابق ایل ایس ڈی ایس ایک خودکار نظام ہے، اور پی ٹی اے کی ڈیوائس آئی ڈینٹٹی فیکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کے ساتھ مربوط ہے، چوری شدہ موبائل فون شکایت کے اندراج اور ضروری تصدیق کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر بلاک کردیا جائے گا۔ صارفین  پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر موجود آن لائن کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم (سی ایم ایس) کے ذریعے پی ٹی اے کو فون بلاکنگ کے لئے درخواست دے سکتے ہیں، مزید معلومات و سوالات کے لئے صارف پی ٹی اے کنزیومر اسپورٹ سینٹر(سی ایس سی) ٹول فری نمبر55055- 0800 پر (ہفتے کے 7 دن صبح 9 بجے سے رات  9 بجے تک) رابطہ کر سکتے ہیں۔

بلاکنگ درخواست کے کامیاب اندراج کے بعد درخواست کنندہ کو ایک حوالہ نمبر فراہم کیا جائے گا، گمشدہ فون مل جانے کی صورت میں شکایت کنندہ کو سی ایم ایس کے ذریعہ ان بلاکنگ کے لئے بھی اسی طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا اور شکایتی حوالہ نمبر کے ساتھ دیگر لازمی تفصیلات بھی فراہم کرنی ہوں گی، جو انہوں نے موبائل فون بلاک کرتے وقت فراہم کی تھیں، موبائل فون ان بلاک ہوجانے کے بعد صارف کو فراہم کردہ نمبر پر ایک ایس ایم ایس موصول ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔