چین نے تائیوان سے کشیدگی کا ذمہ دار امریکا کو قرار دیدیا

ویب ڈیسک  جمعرات 8 اپريل 2021
امریکی جنگی جہاز تائیوان کے قریب مشقوں میں مصروف تھا، ترجمان چینی وزارت خارجہ

امریکی جنگی جہاز تائیوان کے قریب مشقوں میں مصروف تھا، ترجمان چینی وزارت خارجہ

بیجنگ: چین نے حالیہ دنوں میں تائیوان سے کشیدہ معاملات کا ذمہ دار امریکا کو قرار دے دیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ تائیوان کے ساتھ جاری حالیہ کشیدگی کا ذمہ دار امریکا ہے، امریکی فضائی بحری بیڑہ چند روز قبل تائیوان کے قریب مشقوں میں مصروف تھا جب کہ گزشتہ روز امریکی جنگی بحری جہاز متنازع علاقے ’تائیوان اسٹریٹ‘ سے گزرا تھا لہذا کیا چین کو بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے خلیج میکسیکو میں جنگی جہاز بھیجنا چاہیے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی جہاز اشتعال انگیزی پیدا کررہا ہے جس کی وجہ سے معاملات نے نہ صرف غلط رخ اختیار کیا بلکہ تائیوان کے متنازع علاقے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : امریکا کی فلپائن اور تائیوان کے خلاف جارحانہ عزائم پر چین کو وارننگ

 دوسری جانب امریکا نے چینی بحری جہاز کی فلپائنی سرحد کے قریب موجودگی اور چینی جنگی طیاروں کی تائیوان کی حدود کی خلاف ورزی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منیلا کے قریب چینی جہازوں کی موجودگی مشکلات میں اضافہ کرسکتی ہے، جنوبی چین کے بحری علاقے میں فلپائنی فوج اور طیاروں پر کسی بھی طرح کے حملے کی صورت میں امریکا فلپائن کے ساتھ کیے گئے دفاعی معاہدے کی پوری طرح سے پاسداری کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھائے گا۔

چین کی حکومت کو خدشہ ہے کہ تائیوان کی منتخب جمہوری حکومت باقاعدہ طور پر آزادی کے اعلان کی طرف بڑھ رہی ہے، اس کے علاوہ چین کئی مرتبہ واضح کرچکا ہے کہ تائیوان اس کے لیے انتہائی حساس اور اہم ترین معاملہ ہے تاہم تائیوان کی صدر متعدد بار کہہ چکی ہیں کہ تائیوان ایک آزاد ملک ہے جس کا نام ’رپبلک آف چائنہ‘ ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : آزادی کا مطلب جنگ ہے، چین نے تائیوان کو خبردار کردیا

واضح رہے کہ چین، تائیوان کو اپنا صوبہ قرار دیتا ہے جب کہ تائیوان خود کو آزاد، خود مختار اور جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ رکھتا ہے۔ چین اور تائیوان کے درمیان تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں جب کہ تائیوان اقوام متحدہ کا رکن ملک نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔