- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
بنگلا دیش کی اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کی نظر بندی 2 ہفتے بعد ختم کردی گئی
ڈھاکا: بنگلادیش حکومت نے گھر میں نظر بند اپوزیشن لیڈر بیگم خالدہ ضیا کو 2 ہفتے سے زائد نظر بند رکھنے کے بعد آزاد کردیا۔
بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ترجمان کے مطابق خالدہ ضیا نے نظر بندی ختم ہونے کے بعد چینی سفارتخانے میں چینی سفیر لی چنگ سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جبکہ نظر بندی ختم ہونے کی خبر ملتے ہی سیکڑوں کارکنان سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے کئے۔
بی این پی کے سینئر رہنما اسامہ فرخ کا کہنا ہے کہ حکومت جب تک سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لینا اور ہراساں کرنا ترک نہیں کرتی اس وقت تک بات چیت ممکن نہیں تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ خالدہ ضیا کو نظر بند نہیں کیا گیا بلکہ الیکشن سے قبل پرتشدد مظاہروں اور خراب حالات کے پیش نظر خالدہ ضیا کی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی کو بڑھایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کو 27 دسمبر کو ان کی رہائش گاہ میں اس وقت نظر بند کیا گیا جب وہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں، ان کی نظر بندی کے بعد حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کرئے اور ملک بھر میں جھڑپوں اور فسادات کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے انتخابات کا بائیکاٹ بھی کیا گیا جس کے بعد حسینہ واجد اور ان کی جماعت کو نام نہاد انتخابات کے لئے کھلا میدان مل گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔