فٹبال کو تباہی سے بچائیں

ایڈیٹوریل  اتوار 11 اپريل 2021
فیفا کی طرف سے عائد پابندی پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی کو اختیارات کی واپسی تک معطل رہے گی۔ فوٹو: فائل

فیفا کی طرف سے عائد پابندی پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی کو اختیارات کی واپسی تک معطل رہے گی۔ فوٹو: فائل

ذرایع کے مطابق فیفا نے پاکستان کی فٹ بال تنظیم کو معطل کردیا ہے، یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا اور تاحکم ثانی برقرار رہے گا۔

واضح رہے کہ فیفا نے دوسری مرتبہ پاکستان فٹبال کو معطل کیا ہے۔ قبل ازیں2017 میں پاکستان کو پہلی مرتبہ معطلی کا سامنا کرنا پڑا تھا، فیفا نے پابندی کے ساتھ ہی پاکستان کو فنڈز کی فراہمی روک دی ہے، پابندی کے سبب پاکستان انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت نہیں کر سکے گا، معطلی پی ایف ایف معاملات میں بیرونی مداخلت پر ہوئی۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ فیفا کی طرف سے عائد پابندی پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی کو اختیارات کی واپسی تک معطل رہے گی۔ یہ فٹ بال فیڈریشن کی انتظامی تاریخ کا سیاہ ترین دن رہے گا کہ فٹبال کے کرتا دھرتا اس کھیل کا مقدر تو سنوار نہ سکے لیکن باہمی اختلافات اور عہدوں کی لڑائی میں فٹ بال کا جنازہ نکال دیا۔

سن اے غارت گرِ جنسِ وفا سن

شکستِ قیمتِ دل کی صدا کیا

وفاقی وزیر برائے صوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ساتھ پیش آنے والے معاملات کی مذمت کی، ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے بعد فٹ بال پاکستان میں سب سے زیادہ مقبول کھیل ہے اور مجھے افسوس ہے کہ چند لوگوں کی وجہ سے ہم پر پابندی لگی۔

انھوں نے کہا کہ میں نے یہی تجویز دی تھی کہ شفاف انتخابات کروائیں اور جو بھی الیکشن کے بعد منتخب ہوتا ہم اس کو تسلیم کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم فیڈریشن پر قبضے کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے اور پاکستان میں فٹ بال چند لوگوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ فیفا کی جانب سے تعینات نارملائزیشن کمیٹی کو مزید وقت ملنا چاہیے تھا اور ہم بھی نارملائزیشن کمیٹی کے موقف کے ساتھ ہیں، چاہتے ہیں کہ فیفا کے لوگ خود آ کر پاکستان میں معاملات دیکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے نارملائزیشن کمیٹی میں آپس میں اختلافات ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں اور فیفا کو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی ضرور بھیجنی چاہیے۔

شائقین فٹ بال کا یاد ہوگا کہ ماضی میں بھی فیفا کے سربراہ ہیولانج پاکستان آئے تھے، ان دنوں دو فٹ بال فیڈریشنز کام کر رہی تھیں، یہ عجیب دور تھا جب فٹ بال کے عہدیداروں نے فٹبال ایسوسی ایشنز کے دفاتر لیاری میں پان شاپس اور سائیکل کی دکانوں میں قائم کیے تھے اور فٹ بال کو پروفیشنل بنیاد دینے کی بات بھی نہیں ہوتی تھی، مسئلہ اسی مریضانہ ذہن، اقربہ پروری، دوست نوازی اور گروہ بندی کا تھا، حقیقت یہ ہے کہ فٹ بال سے ہر حکومت نے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا، بیورو کریسی اور ایک مخصوص طبقہ کرکٹ سے عہد وفا نبھاتے رہے، دوسرے عوامی کھیل نظر انداز کیے گئے، وفاقی و مقامی حکومتوں نے اپنی ترجیحات میں کبھی فٹ بال کو شامل نہیں کیا۔

بلوچستان کے مکران ڈویژن اور سندھ کی سیاہ فام فورس فٹ بال کی فطری طاقت ہے جو قدرت کی طرف سے پاکستان کو حاصل ہے، اس کی قدر کرنی چاہیے۔ فہمیدہ مرزا نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بھی فٹ بال کے معاملات سے آگاہ کیا ہے اور وزیر اعظم نے بھی یہی ہدایت کی ہے کہ بات چیت سے مسئلے کو حل کریں جب کہ فیڈریشن میں کسی کے خلاف کارروائی سے متعلق فیصلہ عمران خان سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ میں نے تمام فیڈریشن کو آڈٹ کرانے کا پابند کیا ہے اور پاکستان میں اسپورٹس کا کلچر دوبارہ بحال ہو رہا ہے۔اب گیند وزیر اعظم کے کورٹ میں ہے اور فہمیدہ مرزا کی دانش اور فٹبال کے کھیل سے ان کی دلچسپی اور فٹبالرز کے مستقبل پر ان کی نظر کا معاملہ ہے کہ اس مظلوم کھیل کو گمنامی اور ٹھوکروں سے بچائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔