ٹیم نے تاریخ رقم کر دی،فخرواقعی ’فخر پاکستان ‘ہیں

پروفیسر اعجاز فاروقی  اتوار 11 اپريل 2021
فخرزمان نے جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ون ڈے میں 193رنزبنا کر ایک اور تاریخ ساز اننگز کھیلی ہے۔ فوٹو:فائل

فخرزمان نے جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ون ڈے میں 193رنزبنا کر ایک اور تاریخ ساز اننگز کھیلی ہے۔ فوٹو:فائل

بابراعظم کی زیر قیادت پاکستانی کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقہ میں تاریخ رقم کرتے ہوئے ون ڈے سیریز2-1 سے جیت لی، اس پر کھلاڑیوں کی جتنی بھی تعریف کریں وہ کم ہے،ہر پاکستانی کی طرح مجھے بھی اس فتح کی بے حد خوشی ہے، پی سی بی بھی مبارکباد کا مستحق ہے۔

اس سیریز میں ٹیم کی کامیابی میں سب سے اہم کردار اوپننگ بیٹسمین فخر زمان کا رہا،وہ واقعی فخر پاکستان ہیں، انھوں نے اپنی زیادہ تر کرکٹ کراچی میں ہی کھیلی ہے، انگلینڈ میں منعقدہ چیمپئنز ٹرافی کا فائنل بھلا کون بھول سکتا ہے جب فخر نے بھارتی بولنگ اٹیک کو حیران وپریشان کرتے ہوئے سنچری بنائی تھی، ان کی اننگز نے ہی پاکستان کوٹائٹل کا حقدار بنایا تھا، اس کے بعد وہ زمبابوے میں ون ڈے ڈبل سنچری بنا کر یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی کرکٹر بنے۔

اب فخرزمان نے جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ون ڈے میں 193رنزبنا کر ایک اور تاریخ ساز اننگز کھیلی ہے، اگر وکٹ کیپرڈی کک ان کی توجہ منتشر نہ کرتے تو شاید وہ رن آؤٹ نہ ہوتے اور دوسری ڈبل سنچری بنا لیتے،کرکٹ کو جنٹلمین گیم کہا جاتا ہے ڈی کک کی حرکت ٹھیک نہیں تھی، شاید وہ ڈر گئے تھے کہ کہیں فخر ان کی ٹیم سے فتح ہی نہ چھین لیں،خیر مجھے تو وہ لمحہ بھی یاد ہے جب ورلڈکپ1997میں ویسٹ انڈیز کے کورٹنی والش نے کریز چھوڑ کر آگے نکل آنے والے نان اسٹرائیک بیٹسمین عبدالقادر کو رن آؤٹ کرنے سے گریز کیا تھا۔

اگر وہ انھیں وارننگ دیے بغیر آؤٹ کر دیتے تو ان کی ٹیم میچ جیت جاتی مگر والش نے اصول پسندی کو ترجیح دی،اب ایسی مثالیں کم ہی نظر آتی ہیں، حالیہ سیریز میں ایک اچھی بات یہ ہوئی کہ اوپنرز پاکستانی ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرنے میں کامیاب رہے، فخر اور امام الحق کی جوڑی اب سب سے زیادہ5سنچری شراکتیں بھی بنانے میں کامیاب ہو چکی ہے، اگر یہ دونوں ایسے ہی پرفارم کرتے رہے تو ٹیم کا ایک بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا،امام الحق بھی اچھی بیٹنگ کرنے میں کامیاب رہے، بابر اعظم کے بارے میں کچھ کہنا تو سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔

انھوں نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ دنیا کے ٹاپ تھری بیٹسمینوں میں شامل ہیں، اچھا کھلاڑی وہی ہوتا ہے جو ہر قسم کی کنڈیشنز میں پرفارم کرے، بابر اعظم نے یہی کر دکھایا ہے، وہ جنوبی افریقہ میں بھی اچھی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے، ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ انھوں نے کپتانی کا کوئی بوجھ نہیں لیا جو بیٹنگ پر اثر انداز ہوتا، مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ کپتان بننے کے بعد بابر اعظم کی بیٹنگ میں مزید نکھار آ گیا ہے۔

ٹیم کا ایک مسئلہ سب نے ہی نوٹ کیا اور وہ مڈل آرڈر بیٹنگ کا ہے،ہیڈ کوچ مصباح الحق نے بھی اس کی نشاندہی کی،اگر کبھی ٹاپ آرڈر بیٹسمین بڑی اننگز نہ کھیل پائے تو ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے مڈل آرڈر کو جلد مضبوط بنانا ہوگا، تیسرے ون ڈے میں سرفراز احمد کو بھی کھلایا گیا، کافی عرصے بعد وہ ایکشن میں نظر آئے، گوکہ بڑی اننگز تو نہیں کھیلی مگر وکٹ کیپنگ اچھی رہی، خاص طور پر وکٹوں کے پیچھے سے ان کا کھلاڑیوں کو سمجھانا اور داد دینا بہت اچھا لگا، ٹیم مینجمنٹ کو ایسے ہی سرفراز پر اعتماد برقرار رکھنا چاہیے۔

بولنگ میں حارث رؤف آہستہ آہستہ نام بنا رہے ہیں،اس سیریز میں ان کی کارکردگی اچھی رہی، شاہین شاہ آفریدی کو حارث کی صورت میں اچھا پارٹنر مل گیا ہے، تیسرے ون ڈے میں محمد نواز بھی ٹیم کے کام آئے، یہ درست ہے کہ جنوبی افریقہ کو آخری ون ڈے میں اہم کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل نہ تھا مگر اس میں پاکستان ٹیم کا کوئی قصور نہیں ہے،اسے فتح کا مکمل کریڈٹ دینا چاہیے،ایک بات کا ذکر رہ گیا۔

تیسرے ون ڈے میں حسن علی کی جارحانہ بیٹنگ بھی ٹیم کے خوب کام آئی تھی،ان کے چار چھکے فیصلہ کن ثابت ہوئے، جنوبی افریقہ کو اس کے ملک میں ہرانا کسی کے لیے بھی آسان نہیں مگر پاکستان نے ایسا کر دکھایا، ایشیائی بیٹسمین وہاں جدوجہد کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر ہمارے کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی دکھائی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیم درست سمت میں گامزن ہے، میں کوچ مصباح الحق، بولنگ کوچ وقار یونس اور بیٹنگ کوچ یونس خان کی بھی تعریف کرنا چاہوں گا، اس فتح میں ان کا بھی کردار ہے، اب کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہیں۔

امید ہے کہ ٹیم جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی کامیابی حاصل کرے گی،اگر ایسا ہو گیا تو رواں برس ہی بھارت میں شیڈول ورلڈکپ سے قبل کھلاڑیوں کا اعتماد آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگے گا،مجھے امید ہے کہ پاکستانی کھلاڑی شائقین کو مایوس نہ کرتے ہوئے عمدہ کارکردگی دکھائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔