پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 33 فیصد کم ہو گیا

اسٹاف رپورٹر  اتوار 11 اپريل 2021
سال 2020ء میں پی آئی اے میں بہت ساری اصلاحات کی گئیں جن میں خسارے میں جانے والے روٹس میں کمی اور بندش شامل ہے (فوٹو : فائل)

سال 2020ء میں پی آئی اے میں بہت ساری اصلاحات کی گئیں جن میں خسارے میں جانے والے روٹس میں کمی اور بندش شامل ہے (فوٹو : فائل)

کورونا وائرس کی وجہ سے درپیش معاشی مشکلات کے باوجود پی آئی اے کی کار کردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ادارے کا مجموعی خسارہ 33.7 فیصد کم ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے نے مالی سال 2020ء کے مالی نتائج کا اعلان کر دیا۔ آڈٹ شدہ مالی نتائج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمع کرادیئے گئے۔ عالمی ہوا بازی کی صنعت میں 2020ء کو کئی دہائیوں کے بعد ایک بدترین سال کے نام سے تعبیر کیا جارہا ہے جس کے تحت دنیا کی صف اول سمجھی جانے والی فضائی کمپنیوں نے مارکیٹ میں اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے لیے اپنی اپنی حکومتوں سے بھاری بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیے ہیں۔

اس مشکل صورتحال میں پی آئی اے نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور تقریباً اپنے آپریشنل خسارے کو ختم کرنے کے قریب قریب پہنچ گئی ہے۔ آڈٹ شدہ مالی نتائج کے مطابق پی آئی اے کی آمدنی میں بھی تقریبا 35.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ مالی سال 2020ء میں پی آئی اے نے 94.989 ارب روپوں کا ریونیوحاصل کیا جو کہ 2019 میں 147 ارب روپے تھا۔

ریونیو میں کمی کی بنیادی وجہ کوویڈ کی وجہ سے متاثر ہونے والا فضائی آپریشن تھا۔ جب کہ  جولائی میں پی آئی اے پر EASA کی جانب سے عائد پابندی کی وجہ سے برطانیہ اور یورپ کے سب سے بڑے روٹس بھی متاثر ہوئے۔

سال 2020 کے دوران پی آئی اے میں بہت ساری اصلاحات کی گئیں جن میں اسپیڈ یکس جیسے نقصانات والے والے یونٹ کی بندش اور خسارے میں جانے والے روٹس میں کمی اور بندش شامل ہے جبکہ خدمات کے معیارپر سمجھوتہ کیے بغیر لاگت میں کمی کی گئی۔

ایئر لائن انتظامیہ نے قرضوں کی بحالی کے لئے مالیاتی اداروں سے بھی دوبارہ بات چیت کی اور ماضی میں مہنگی لیز پر حاصل کئے گئے ہوائی جہازوں کی لیز کی ادائیگیوں پر بھی دوبارہ بات چیت کی۔ پی آئی اے کی رضاکارانہ علیحدگی سکیم سے تقریبا 2ہزار ملازمین نے استفادہ حاصل کیا جس کا 2021ء کے اخراجات پر خاطر خواہ اثر پڑے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔