کیا دھوپ کی شدت میں اضافہ، کووِڈ 19 سے اموات میں کمی کی وجہ ہے؟

ویب ڈیسک  پير 12 اپريل 2021
دھوپ کی زیادہ شدت والے علاقوں میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد کم دیکھی گئی ہے۔ (فوٹو: فائل)

دھوپ کی زیادہ شدت والے علاقوں میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد کم دیکھی گئی ہے۔ (فوٹو: فائل)

ایڈنبرا: برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں زیادہ دیر تک تیز دھوپ رہتی ہے، وہاں کورونا وائرس کی وجہ سے اموات کی شرح بھی کم دیکھی گئی ہے۔

ایڈنبرا یونیورسٹی، برطانیہ کے ماہرین نے جنوری سے اپریل 2020 تک امریکا کی 2474 کاؤنٹیز میں کووِڈ 19 سے اموات اور ان علاقوں میں اسی دوران الٹراوائیلٹ اے (یو وی اے) کی مقدار کا آپس میں موازنہ کیا۔

واضح رہے کہ ’’یو وی اے‘‘ بالائے بنفشی شعاعوں کی وہ قسم ہے جو سورج کی روشنی (دھوپ) میں سب سے عام پائی جاتی ہے۔ یعنی دھوپ کی شدت جتنی زیادہ ہوگی، اس میں یو وی اے کی مقدار بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ اسی طرح زیادہ دیر تک دھوپ پڑنے کا نتیجہ بھی زیادہ یو وی اے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔

بادلوں کی وجہ سے دھوپ کے ساتھ ساتھ ’’یو وی اے‘‘ کی زمینی سطح تک پہنچنے والی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔

اس مطالعے میں دیکھا گیا کہ زیادہ دھوپ/ یو وی اے والی کاؤنٹیز میں کووِڈ 19 سے اموات کی شرح، کم دھوپ/ یو وی اے والے علاقوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم تھی۔

برطانیہ اور اٹلی میں کی گئی ایسی ہی دو اور تحقیقات میں بھی یہی نتائج سامنے آئے۔

سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ دھوپ کے باعث کورونا سے اموات میں کمی کا ’’وٹامن ڈی‘‘ سے کوئی تعلق نہیں، جو دھوپ کے باعث انسانی جسم میں بنتا ہے۔

اعداد و شمار کی بنیاد پر ماہرین نے حساب لگایا ہے کہ دھوپ کی شدت میں 100 کلوجول فی مربع میٹر اضافے پر کووِڈ سے اموات میں بھی تقریباً ایک تہائی کمی واقع ہوتی ہے۔

اس سب کے باوجود، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ تحقیق مشاہدات پر مبنی ہے جس سے دھوپ/ یو وی اے میں اضافے اور کورونا وائرس سے اموات میں کمی میں نمایاں تعلق سامنے آیا ہے۔ لیکن فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ دھوپ ہی کورونا وائرس سے اموات میں کمی کی وجہ بنتی ہے۔

علاوہ ازیں، اگر دھوپ میں شامل ’’یو وی اے‘‘ شعاعوں سے کورونا کی ہلاکت خیزی میں کمی واقع ہونا ثابت بھی ہوجائے، تب بھی یہ معلوم کرنا باقی رہے گا کہ آخر وہ نظام کیا ہے جو اس سب کی وجہ بنتا ہے۔

نوٹ: یہ تحقیق ’’برٹش جرنل آف ڈرمیٹولوجی‘‘ کی ویب سائٹ پر جمعرات 8 اپریل 2021 کے روز شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔