باقاعدہ ورزش جگر کوبھی صحتمند رکھتی ہے

ویب ڈیسک  منگل 13 اپريل 2021
جاپانی ماہرین نے کہا ہے کہ باقاعدہ ورزش سے جگر تندرست اور این اے ایف ایل ڈی میں کمی واقو ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل

جاپانی ماہرین نے کہا ہے کہ باقاعدہ ورزش سے جگر تندرست اور این اے ایف ایل ڈی میں کمی واقو ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل

ٹوکیو: یونیورسٹی آف سوکوبا کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اگر باقاعدہ ورزش کی جائے اور وزن کم کیا جائے تو اس سے جگر کی بظاہر عام لیکن خطرناک بیماری ’نان الکوحلک فیٹی لیور‘ بیماری میں کمی کی جاسکتی ہے۔ مطلب یہ کہ ورزش جگر کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔

دنیا میں چوتھائی سے زائد آبادی ’نان الکوحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈٰی) کی شکار ہے لیکن یہ کیفیت آگے چل کرجگر کی مزید بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے۔ یہاں تک کہ جگر فیل بھی ہوسکتا ہے۔ اس طرح ورزش اس کیفیت کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

صرف جاپان میں ہی درمیانی عمر کے 41 فیصد افراد این اے ایف ایل ڈی میں مبتلا ہے۔ اس کے لیے سوکوبا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے پروفیسر جیونیکی شودا نے این اے ایف ایل ڈی میں مبتلا کئی افراد کو غذائی پلان دیا اور انہیں ورزش بھی کروائی۔ اس میں جگر کے کئی عوامل مثلاً ایڈائپوز ٹشو میں کمی، پٹھوں کی قوت، جلن اور آکسیڈیٹوو اسٹریس اور خاص جینز (این آر ایف ٹو) کی سرگرمی کو نوٹ کیا گیا۔

انکشاف ہوا کہ ورزش سے ایک جانب تو پٹھے مضبوط ہوئے اور بڑی حد تک بدن کی چربی میں کمی واقع ہوئی۔ اس طرح جگر اسٹیٹوسِس یں 9 فیصد، جگر کی سختی میں قریباً 7 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ایک قسم کے لیور فائبروسِس میں 16 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔

ورزش کی بدولت جگر کے کئی مفید کیمیکل بڑھے اور جگر کو سرگرم رکھنے والے کیوپفر خلیات میں بھی اضافہ ہوا۔ پروفیسر جیونیکی شودا کہتے ہیں کہ ورزش کے جگر پر فوائد بالکل واضح ہیں۔ یہ این اے ایف ایل ڈی کی کیفیت میں فائبروسِس اور لیور اسٹیٹوسِس کو روکتی ہے۔

لیکن ماہرین کا مشورہ ہے کہ بہتر فوائد کے لیے ضروری ہے کہ سخت یا درمیانی شدت کی ورزش کی جائے جس کے فوائد جلد ہی سامنے آنے لگتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔