- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
جامعہ کراچی نے ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی مسترد کردی
کراچی: جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل نے ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی مسترد کردی۔
جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل نے اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دی گئی پی ایچ ڈی پالیسی میں نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے اور ایم فل/پی ایچ ڈی میں داخلے سال 2019 کی پرانی پالیسی کے مطابق دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پی ایچ ڈی کے ساتھ ساتھ ایم فل پروگرام میں بھی داخلوں کی پیشکش کی جائے گی۔
یاد رہے کہ اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مرتب کردہ نئی پی ایچ ڈی پالیسی میں ایم فل پروگرام میں داخلے شامل نہیں ہیں، ایچ ای سی کی نوٹیفائیڈ پی ایچ ڈی پالیسی کو مسترد کرنے کا فیصلہ پیر کو جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جو شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
علاوہ ازیں اس اجلاس میں دو سالہ گریجویشن کو ختم کرنے یا جاری رکھنے کے حوالے سے محکمہ کالج ایجوکیشن کے ایک اشتہار کی بنیاد پر قانونی رائے لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کے سبب جامعہ کراچی سے الحاق شدہ شہر کے ڈگری کالجوں میں بی کام، بی ایس سی اور بی اے کے داخلہ غیر معینہ مدت تک رک گئے ہیں۔
اکیڈمک کونسل کے اجلاس کے بعد “ایکسپریس ” سے بات چیت کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے کا کہنا تھا کہ “ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی کے کچھ نکات میں ابہامات موجود ہیں مثلا یہ کہ جب ایک طالب علم پی ایچ ڈی میں داخلہ لے گا تو وہ کیسے ایم فل کی ڈگری لے کر پروگرام سے باہر ہوسکتا ہے جب کہ اسے داخلہ ہی ایچ ڈی میں دیا گیا ہو اس کے علاوہ چند اور بھی ابہامات ہیں مثلا یہ کہ جو طالب علم ایچ ای سی کی اسکالر شپ پر پی ایچ ڈی کرتا تھا اسے recognize سپروائزر کے ماتحت پی ایچ ڈی کرنی ہوتی تھی تاہم اب ہر طالب علم پر یہ لازم ہے کہ وہ recognize سپروائزر کے ماتحت ریسرچ کرے لہذا اس سلسلے میں ایچ ای سی کو ایک رپورٹ ارسال کی جارہی ہے جبکہ داخلے ٹیسٹ کی بنیاد پر 2019 کی پالیسی کے تحت دیے جائیں گے ” ادھر پیر کو اجلاس میں اکیڈمک کونسل کے ایک رکن پروفیسر ڈاکٹر حارث شعیب کی جانب سے ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی کے نقائص کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ پی ایچ ڈی میں ٹھیسز باہر بیرون ملک بھیجنے کے بجائے لکھا گیا ہے کہ اسے کسی national distinguish professor یا ٹینیورر ٹریک پروفیسر اور میری ٹوریس پروفیسر کو بھیج سکتے ہیں تاہم نیشنل ڈسٹینگویش پروفیسر کی تعریف نہیں کی گئی ہے جبکہ پی ایچ ڈی کا تھیسز باہر نہ بھیجنے سے اس کا معیار کم ہوگا۔
پروفیسر حارث شعیب کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نے طالب علم کو 48 کریڈٹ آورز کا صرف کورس ورک کرنے کا پابند کیا ہے جو ناممکن ہے پھر طالب علم ریسرچ کب کرے گا اسی طرح تحقیقی پرچموں کے بارے میں ایک جگہ “y” جبکہ دوسری جگہ “x” کیٹگری میں شائع کرانے کی بات کی گئی ہے اس بات میں بھی ابہام ہے ” اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں یہ تاثر سامنے آیا کہ ایچ ای سی نے اس پالیسی کو بناتے وقت اسٹیک ہولڈر سے مشاورت نہیں کی اور پالیسی نقائص سے بھری ہوئی ہے علاوہ ازیں اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کالجوں میں دو سالہ گریجویشن اور دو سالہ ماسٹرز پروگرام پر بحث ہوئی اور کہا گیا کہ محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے ایک اشتہار کے ذریعے اس پروگرام میں مداخلت سے روکا ہے لہذا اب اس پر قانونی رائے لی جائے جبکہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی کی کنوینر شپ میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو اس معاملے پر اپنی سفارشات طے کرے گی تاہم جب تک دو سالہ گریجویشن اور ماسٹرز پروگرام میں داخلے غیر معینہ مدت تک رک گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔