جامعہ کراچی اکیڈمک کونسل؛ ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی مسترد

صفدر رضوی  منگل 13 اپريل 2021
جب طالبعلم پی ایچ ڈی میں داخلہ لے گا تو وہ کیسے ایم فل کی ڈگری لیکر پروگرام سے باہر ہوسکتا ہے،وی سی جامعہ کراچی۔ فوٹو : فائل

جب طالبعلم پی ایچ ڈی میں داخلہ لے گا تو وہ کیسے ایم فل کی ڈگری لیکر پروگرام سے باہر ہوسکتا ہے،وی سی جامعہ کراچی۔ فوٹو : فائل

کراچی: جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کی جانب سے دی گئی پی ایچ ڈی پالیسی میں نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔

ایچ ای سی کی نوٹیفائیڈ پی ایچ ڈی پالیسی کو مسترد کرنے کا فیصلہ پیر کو جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جو شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی زیر صدارت منعقد  ہوا، علاوہ ازیں اس اجلاس میں2 سالہ گریجویشن کو ختم کرنے یا جاری رکھنے کے حوالے سے محکمہ کالج ایجوکیشن کے ایک اشتہار کی بنیاد پر قانونی رائے لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کے سبب جامعہ کراچی سے الحاق شدہ شہر کے ڈگری کالجوں میں بی کام، بی ایس سی اور بی اے کے داخلہ غیر معینہ مدت تک رک گئے ہیں۔

اکیڈمک کونسل کے اجلاس کے بعد “ایکسپریس ” سے بات چیت کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ ’’ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی کے کچھ نکات میں ابہام موجود ہیں مثلا یہ کہ جب ایک طالب علم پی ایچ ڈی میں داخلہ لے گا تو وہ کیسے ایم فل کی ڈگری لے کر پروگرام سے باہر ہوسکتا ہے جبکہ اسے داخلہ ہی ایچ ڈی میں دیا گیا ہو اس کے علاوہ چند اور بھی ابہام ہیں مثلا یہ کہ جو طالب علم ایچ ای سی کی اسکالر شپ پر پی ایچ ڈی کرتا تھا اسے recognize سپروائزر کے ماتحت پی ایچ ڈی کرنی ہوتی تھی تاہم اب ہر طالب علم پر یہ لازم ہے کہ وہ recognize سپروائزر کے ماتحت ریسرچ کرے لہذا اس سلسلے میں ایچ ای سی کو ایک رپورٹ ارسال کی جارہی ہے۔

داخلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر 2019 کی پالیسی کے تحت دیے جائیں گے ، پیر کو اجلاس میں اکیڈمک کونسل کے ایک رکن پروفیسر ڈاکٹر حارث شعیب کی جانب سے ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی کے نقائص کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ پی ایچ ڈی میں تھیسز کے باہر بیرون ملک بھیجنے کے بجائے لکھا گیا ہے کہ اسے کسی  professor distinguish  national  یا ٹینیورر ٹریک پروفیسر اور میری ٹوریس پروفیسر کو بھیج سکتے ہیں تاہم نیشنل ڈسٹینگویش پروفیسر کی تعریف نہیں کی گئی ہے۔

پی ایچ ڈی کا تھیسز باہر نہ بھیجنے سے اس کا معیار کم ہوگا  ’’ایکسپریس ‘‘ سے بات کرتے ہوئے پروفیسر حارث شعیب کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نے طالب علم کو 48 کریڈٹ آورز کا صرف کورس ورک کرنے کا پابند کیا ہے جو ناممکن ہے پھر طالب علم ریسرچ کب کرے گا اسی طرح تحقیقی پرچوں کے بارے میں ایک جگہ “y” جبکہ دوسری جگہ “x” کیٹگری میں شائع کرانے کی بات کی گئی ہے۔

اس بات میں بھی ابہام ہے ” اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں یہ تاثر سامنے آیا کہ ایچ ای سی نے اس پالیسی کو بناتے وقت اسٹیک ہولڈر سے مشاورت نہیں کی اور پالیسی نقائص سے بھری ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کالجوں میں2سالہ گریجویشن اور2سالہ ماسٹرز پروگرام پر بحث ہوئی اور کہا گیا کہ محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے ایک اشتہار کے ذریعے اس پروگرام میں مداخلت سے روکا ہے لہذا اب اس پر قانونی رائے لی جائے جبکہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی کی کنوینر شپ میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو اس معاملے پر اپنی سفارشات طے کرے گی تاہم جب تک 2سالہ گریجویشن اور ماسٹرز پروگرام میں داخلے غیر معینہ مدت تک رک گئے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔