- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
ڈبلیو ایچ او نے زندہ جانوروں سےکورونا جیسی مزید بیماریوں سے خبردار کردیا
نیویارک: عالمی ادارہ برائے صحت نے ممکنہ طور پر کسی نئی وبا پھیلنے کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے بازاروں میں زندہ جنگلی جانوروں کی فروخت پر پابندی کی درخواست کردی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ عبوری ہدایت نامے کے مطابق روایتی مارکیٹیں آبادی کے بڑے حصے کو غذا کی فراہمی اور بڑا ذریعہ معاش ہیں، تاہم زندہ جنگلی ممالیہ جانوروں کی فروخت پر پابندی سے ان بازاروں میں کام کرنے والے افراد اور خریداروں کو تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ عالمگیر وبا کووڈ-19 کا تعلق بھی چینی شہر ووہان کی روایتی فوڈ مارکیٹ سے ہی ہے، جہاں روزانہ ہزاروں دکان داروں اور خریداروں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری تھا۔ اور چین میں بہ طور غذا اور دوا استعمال ہونے والی چمگاڈر سے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔
یہ عبوری ہدایت نامہ ورلڈ آرگنائزیشن برائے اینیمل ہیلتھ (او آئی ای) اور اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیاتی پروگرام ( یو این ای پی) کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ جس میں تمام ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات کے تحت فوڈ مارکیٹوں میں زندہ جنگلی ممالیہ جانوروں کی فروخت کو معطل کردیں۔
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ جانور، خصوصا ممالیہ جنگلی جانور انسانوں میں پیدا ہونے والے 70 فیصد سے زائد انفیکشنز کا ذریعہ ہیں، جن میں سے کئی نوول کورونا کا سبب بنے ہیں۔
امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق ممکنہ طور پر چمگاڈر سے انسانوں میں منتقل ہونے والے نوول کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں 136 ملین کیسز سامنے آچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔