شکست کی تھپکی، گرین شرٹس کو خوابِ غفلت سے جاگنے کا پیغام مل گیا

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 14 اپريل 2021
جنوبی افریقہ ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کیلیے بے تاب۔ فوٹو : اے ایف پی

جنوبی افریقہ ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کیلیے بے تاب۔ فوٹو : اے ایف پی

 لاہور: شکست کی تھپکی سے  گرین شرٹس کو خواب غفلت سے جاگنے کا پیغام مل گیا جب کہ جنوبی افریقہ سے تیسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آج سنچورین میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان نے مڈل آرڈر کی ناقص کارکردگی کے باوجود جنوبی افریقہ کیخلاف ون ڈے سیریز 2-1 سے اپنے نام کی،پھر پہلے ٹی ٹوئنٹی میں بمشکل ایک گیند قبل ہدف حاصل کیا، اس میچ میں بولرز اسٹار کرکٹرز سے محروم میزبان بی ٹیم کے بیٹسمینوں کو بڑا مجموعہ حاصل کرنے سے نہ روک پائے،خاص طور پر پیس بیٹری جدوجہد کرتی نظر آئی، آخری 5اوورز میں قدرے بہتر بولنگ نہ ہوتی تو پروٹیز 200سے زائد کا ہدف دینے میں کامیاب ہوجاتے۔

بیٹنگ میں بھی ڈراپ کیچ سے موقع پانے والے محمد رضوان نے ایک اینڈ سنبھالے رکھا، مشکل صورتحال میں فہیم اشرف نے کارآمد اننگز کھیلی اور گرین شرٹس ناکامی سے بال بال بچے، ون ڈے سیریز اور پہلے ٹی ٹوئنٹی میں سامنے آنے والی خامیاں دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں کھل کر سامنے آگئیں،طویل بیٹنگ لائن میں سے کسی نے جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ اننگز نہیں کھیلی، محمد حفیظ نے اچھی فارم کی جھلک دکھائی لیکن جلد آؤٹ ہوگئے۔

بابر اعظم نے سست روی سے کھیلتے ہوئے ففٹی بنائی اور جب تیزی سے رنز بنانے کی سخت ضرورت تھی تو وکٹ گنوا بیٹھے، تیسرا ٹی ٹوئنٹی بدھ کو سنچورین میں کھیلا جائے گا،الرجی کی وجہ سے فخرزمان کی ٹانگ میں دانا نکل آیا تھا، اس وجہ سے دوسرے میچ میں شرجیل خان کو میدان میں اتارا گیا لیکن یہ تجربہ کامیاب نہیں رہا، اوپنر نے صرف 8رنز بنائے اور ایک ممکنہ کیچ پر غفلت کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ فیلڈنگ میں مشکلات کا شکار نظر آئے۔

ذرائع کے مطابق فخرزمان تیزی سے روبصحت اور انھیں پلیئنگ الیون کا حصہ بنائے جانے کا امکان ہے،محمد رضوان، بابر اعظم اور محمد حفیظ کو اپنے بیٹنگ پلان پر ازسر نو غور کرتے ہوئے بڑی اننگز کھیلنا ہوں گی،ابھی تک اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہ کرپانے والے حیدر علی دباؤ میں ہوں گے۔

متبادل کے طور پر دانش عزیز اور آصف علی موجود ہیں مگر دونوں ون ڈے سیریز میں ناکام ہونے کے بعد اعتماد کی کمی کا شکار ہیں،آخری ون ڈے کھیلنے والے سرفراز احمد کا نام بھی زیر غور آئے گا۔

عام طور پر پاکستان ٹیم کیلیے جنوبی افریقی کنڈیشنز میں میزبان برق رفتار بولرز کا سامنا مشکل ہوتا رہا ہے مگر حیران کن طور پراس بار جارج لینڈے جیسا نیا اسپنر اور لیزاڈ ولیمز جیسا نوآموزمیڈیم پیسر ہی پریشان کرنے لگا، پہلے میچ میں اچھی بولنگ کے بعد دوسرے میں قطعی متاثر نہ کرپانے والے اسپنر محمد نواز فارم کے متلاشی ہوں گے۔

عثمان قادر کو وکٹیں اڑانے کے ساتھ رنز بھی روکنا ہیں، پیس بیٹری کی کارکردگی بھی پاکستان کیلیے باعث تشویش ہے، شاہین شاہ آفریدی پر تھکاؤٹ کے آثار نمایاں ہیں،حارث رؤف کی جگہ سنبھالنے والے محمد حسنین بھی میزبان بیٹسمینوں کو رنز بنانے سے روکنے میں ناکام رہے،ان حالات میں پاکستان سرپرائز پیکیج کے طور ارشداقبال یا وسیم جونیئر میں سے کسی ایک کو ڈیبیو کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔

دوسری جانب جنوبی افریقہ کو ان فارم ایڈن مارکرم کی خدمات حاصل ہیں، اوپنر نے دونوں میچز میں ففٹیز اسکور کیں، جنیمن مالان کا شمار بھی خطرناک بیٹسمینوں میں ہوتا ہے،کپتان ہینری کلاسن وکٹ کیپنگ کے ساتھ بہترین اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں،جارج لینڈے بال کے ساتھ بیٹ سے بھی میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں،ویہان لوبے اور پیٹ ون بلجوئیں فارم کے متلاشی رہے ہیں،ان کی جگہ کائیل ویرین اور اگر فٹ ہوئے تو ریسی ون ڈر ڈوسین کو شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔

سیساندا مگالا گذشتہ میچ کے پہلے اوور کے بعد ردھم میں آگئے تھے، ان کا ساتھ دینے کیلیے پیسرز لیزاڈ ولیمز، اینڈل فیلکوایو اور بیورن ہینڈرکس بھی موجود ہوں گے،اسپنر جارج لینڈے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے،دوسرے سلو بولر تبریز شمسی سیٹ بیٹسمینوں کو آؤٹ کرنے کی شہرت رکھتے ہیں۔

سپورٹنگ پچ پر بیٹسمینوں اور بولرز کیلیے یکساں مواقع موجود ہوں گے،پاکستان نے رواں سیریز کے دونوں ون ڈے میچز سنچورین میں ہی جیتے تھے،اس وجہ سے تھوڑی نفسیاتی برتری حاصل ہوگی، مطلع جزوی طور پر ابر آلود مگر بارش کی مداخلت کا امکان نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔