- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی 20 ورلڈ کپ: ویرات کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
- سابق ٹیسٹ کپتان سعید انور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پریشان
- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
- مصنوعی ذہانت کے سبب توانائی کی کھپت میں اضافے کا خطرہ
- امریکا کی ایران کو نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی
پنجاب میں اسٹریٹ چلڈرن کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ گئی
لاہور: پنجاب میں بچوں کے حقوق اورتحفظ کے لئے کام کرنیوالے ادارے چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کے سب سے بڑے صوبے میں 10 لاکھ بچے سڑکوں پر نظر آتے ہیں اور لاہور میں 60 ہزار بچے بھیک مانگتے اور مزدوری کرتے ہیں۔
چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد ، بیوروکے ڈائریکٹرجنرل شجاع بھٹی اور غیرسرکاری تنظیم گود کے نمائندے نذیرغازی نے لاہور بیورومیں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسٹریٹ چلڈرن سے متعلق اہم انکشافات کئے ہیں۔
چئیر پرسن سارہ احمد نے کہا ہے کورونا جیسے سنگین حالات کے باوجود پنجاب حکومت نے اسٹریٹ چلڈرن کی فلاح وبہبود،ان کی صحت اور تعلیم کے حوالے سے موثراقدامات اٹھائے ہیں۔ایک سال کے دوران لاہور سمیت مختلف شہروں سے 7 ہزار بچوں کو تحویل میں لیا گیا،چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو نے ہمیشہ بچوں کی فلاح و بہود کے لئے کام کیابہے، پی ٹی آئی حکومت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو بچوں کی بہتری اور تحفظ کے لئے کوشاںں ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران سخت حالات کے باوجود اسٹریٹ چلڈرن کی فلاح و بہود کے لئے چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اپنا فعال کردار ادا کیا ہے.ایک سال کے دوران 7 ہزار بچوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ایک سروے کے مطابق پنجاب میں 10 لاکھ بچے سڑکوں پر نظر آتے ہیں جن میں گھروں سے بھاگے ہوئے، گمشدہ،بھیک مانگنے والے،مزدوری کرنے والے اور والدین کی طرف سے چھوڑے جانے والے بچے شامل ہیں۔
سارہ احمد نے کہا ہم بچوں کو بھیک دینے کی بجائے ان کے ہاتھوں میں قلم اورکتاب دینا چاہتے ہیں۔ سڑکوں پر ہمیں بچے نظر آتے ہیں مگران کا بچپن معاشرے کی بے حسی،مجبوریاں اور مشکلات چھین لیتی ہیں، بچوں کو سڑک سے اٹھا کر چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو نے تعلیم، صحت، رہائش اور اچھی خوراک جیسی سہولیات فراہم کی ہیں۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو اسٹریٹ چلڈرن کے تحفظ، فلاح بہبود کے لئے اقدامات کرتا رہے گا۔ بچوں سے مشقت لینے، بھیک منگوانے اوران پرجنسی ،جسمانی تشددکی روک تھام کے لئے قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ گھریلو ملازم بچوں پرتشددجیسے اقدام کوناقابل ضمانت جرم قراردیناچاہتے ہیں۔اس حوالے سے پارلیمنٹیرین اورصوبائی وزیرقانون سے بات ہوئی جلد یہ معاملہ اسمبلی میں لایاجائے گا۔
گود کے نمائندے نذیرغازی نے کہا لاہورمیں 60 ہزار اسٹریٹ چلڈرن ہیں یہ بچے جنسی اورجسمانی تشدد کا شانہ بنتے ہیں اور جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ ان بچوں سے متعلق آگاہی مہم چلا رہے ہیں تاکہ ان کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے۔ یہ بچے غیرمحفوظ ہیں ہمیں ان کوبھیک دیکران کا حوصلہ نہیں بڑھاناچاہئے۔
ڈی جی چائلڈپروٹیکشن بیورو شجاع بھٹی نے کہا سڑکوں پر بچے صرف غربت کی وجہ سے بھیک نہیں مانگتے بلکہ یہ ایک کاروبار بن چکا ہے ،اس دھندے کے پیچھے کئی مافیازہیں۔کئی واقعات میں پورا خاندان بھیک مانگتا پایا گیا ہے۔۔انہوں نے کہا تحویل میں لی جانیوالی بچیوں کو لاہور جبکہ بچوں کو دوسرے شہروں میں موجود بیورو میں منتقل کررہے ہیں تاکہ ان کے والدین کو جب بچوں کی حوالگی میں مشکل ہوگی تو وہ ان سے بھیک نہیں منگوائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔