بچوں کی پٹائی سے ان کا دماغ متاثر ہوسکتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعرات 15 اپريل 2021
ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بچوں کی پٹائی سے گریز کیجئے کیونکہ اس سے ان کی دماغی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بچوں کی پٹائی سے گریز کیجئے کیونکہ اس سے ان کی دماغی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

ہارورڈ: کئی تحقیقات کے بعد اب ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنس داں بھی کہہ رہے کہ بچوں کو بات بات پر مارنے سے گریز کریں کیونکہ یہ رویہ ان میں ڈپریشن، بے چینی، رویے میں تبدیلی اور یہاں تک کہ کسی لت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ بچوں کو مارنا ان کے دماغ پر عین اسی طرح اثرڈالتا ہے جس طرح شدید نوعیت کا تشدد یا زیادتی اثرانداز ہوتی ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی میں سماجی علوم کی ماہر ڈاکٹر کیٹی مک لافلن اور جان لوئب نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تھپڑ مارنا اور جسمانی تشدد سے بچوں کی دماغی نشوونما کو عین اسی طرح نقصان ہوتا ہے جس طرح شدید تشدد میں ہوتا ہے۔ اس سے بچوں کی دماغی صحت متاثر ہوسکتی ہے، علاوہ ازیں دماغ کے وہ حصے بھی متاثر ہوتے ہیں جو فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اگرچہ یہ مطالعہ مختصر ہے لیکن اس میں 147 ایسے بچوں کا انتخاب کیا گیا جو اسکول یا گھر میں مار کے شکار ہورہے تھے۔ ایسے بچوں کے ایک دماغی گوشے پری فرنٹل کارٹیکس (پی ایف سی) کی سرگرمی متاثر ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے ماہرین نے والدین اور اساتذہ سے گزارش کی ہے کہ وہ بالخصوص بچوں کے سر پر مارنے سے گریز کریں۔

بچوں پر تشدد سے ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور جوانی تک اس کے اثرات برقرار رہتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ بچوں کی پٹائی  ڈپریشن، اداسی اور بے چینی کی وجہ بنتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔