- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
نیب لوگوں کی آزادی کیساتھ نہ کھیلے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے گرفتاریوں کے معاملہ پر نیب کی سخت سرزنش کردی۔
سپریم کورٹ نے سرزنش پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف نیب اپیل کی سماعت دوران کی۔ جسٹس مقبول باقر کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ نیب نے فراڈ کے ملزم سلمان فدا کے خلاف تحقیقات بند کر دی ہے اور یہ معاملہ کارروائی کے لیے پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو بھجوا دیا ہے، پشاور ہائیکورٹ نے گرفتاری سے قبل ملزم کو آگاہ کرنے کا حکم دیا، ہائیکورٹ کے فیصلہ کو صرف اس حد تک چیلنج کیا۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ معاملے میں نیب کا دائرہ اختیار نہیں تھا تو ملزم کو گرفتار کیوں کرنا چاہتے تھے، کسی کی آزادی سے کھیلنا آسان نہیں، نیب لوگوں کی آزادی کیساتھ نہ کھیلے۔
نیب تحویل میں انتقال
جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ نیب گرفتاریوں کے معاملے میں نہ صرف دوسروں کے تشخص کا خیال رکھے بلکہ دوسرے کیساتھ اپنا تشخص بھی دیکھے، حالیہ دنوں میں بھی کسی کا نیب کی تحویل میں انتقال ہوا ہے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ نیب کی کاروائیاں بد نیتی پر مبنی ہے، نیب اپنے ادارے کا نام دیکھے، اس کے تفتیشی افسر کو عدالتوں میں بولنے کا طریقہ تک نہیں آتا۔
سپریم کورٹ نے پراسیکیوٹر کے بیان پرنیب اپیل نمٹا دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔