ڈومیسٹک سسٹم کے مسائل؛ اسد شفیق کی مثالیں دی جانے لگیں

سلیم خالق  ہفتہ 17 اپريل 2021
بے روزگار کرکٹرزایسوسی ایشن کی ٹیموں میں ملازمتیں حاصل کرتے جائیں گے۔ فوٹو: فائل

بے روزگار کرکٹرزایسوسی ایشن کی ٹیموں میں ملازمتیں حاصل کرتے جائیں گے۔ فوٹو: فائل

ڈومیسٹک سسٹم کے مسائل بیان کرنے کیلیے اسد شفیق کی مثالیں دی جانے لگیں۔

سابق ٹیسٹ کرکٹرہارون رشید نے کہا ہے کہ سینئر بیٹسمین کا 70ٹیسٹ کھیل کر بھی ٹیم میں جگہ پکی نہ کرنے سے ڈومیسٹک کرکٹ کی خامیوں ظاہر ہوتی ہے، نیا نظام تشکیل دینے میں اہم کردار اداکرنے والے پی سی بی کے سابق ڈائریکٹر ڈومیسٹک کے مطابق پرانے سسٹم سے پلیئرز پول تیار نہیں ہورہا تھا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام  ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بورڈ نے مسائل کی نشاندہی اور حل تلاش کرنے کیلیے ٹاسک فورس بنائی جس میں میرے ساتھ مدثر نذر اور دیگر بھی شامل تھے،ہم نے خاصا کام کرتے ہوئے حکمت عملی بنائی، ہماری رائے تھی کہ ایسوسی ایشنز کے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے تک ڈپارٹمنٹس کو ساتھ چلائیں تو بے روزگاری کا مسئلہ کم ہوگا، ادارے بطور اسپانسرز بھی اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے،وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یوں متوازی سسٹم چلتے رہنے سے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔

انھوں نے ایسوسی ایشن ٹیموں کی تعداد میں اضافے کی تجویز بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبائی ٹیموں کے بجائے شہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تو پہلے کی طرح کسی نہ کسی وجہ سے تعداد بڑھتی جائے گی۔

ہارون رشید نے کہا کہ سابقہ سسٹم میں کئی کھلاڑی اداروں کے ساتھ ایسوسی ایشنز سے بھی کھیلتے تھے،زائد عمر کے کرکٹرز کی تعداد بھی خاصی زیادہ تھی،ان میں سے کئی ابھی بے روزگار تو ہوگئے مگر آگے چل کر 90سٹی ایسوسی ایشز کی ٹیموں میں کوچز،سلیکٹرز اور گراؤنڈ اسٹاف کی صورت میں ملازمتیں حاصل کرتے جائیں گے۔

ہارون رشید نے کہا کہ وسیم خان نے چیف ایگزیکٹیو کا عہدہ سنبھالا تو وہ اپنی ٹیم لانا چاہتا تھے، انھوں نے ندیم خان اور جنید ضیاء سمیت بہتر افراد کا انتخاب کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔