- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
فلپائن میں ڈھائی کروڑ ڈالرکی سیپیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
فلپائن: تاریخی طور پر نایاب ترین سیپیوں کی اسمگلنگ ناکام بنادی گئی ہے۔ بڑی سیپیوں کے ان فاسل کا مجموعی وزن 150 ٹن اور قیمت لگ بھگ ڈھائی کروڑ ڈالر ہے جو پاکستانی روپوں میں تین ارب سے زائد بنتی ہے۔
ایک مشترکہ آپریشن میں فلپائن کوسٹ گارڈ نے ’ٹاک لوبو‘ کی بڑی مقدار سیٹیو گرین جزائر سے برآمد کی ہے واضح رہے کہ ٹاک لوبو سیپیوں کے بڑے فاسلز کہا جاتا ہے۔
اس علاقے میں اب تک دیوہیکل سیپیوں کے فاسل کی سب سے بڑی کھیپ پکڑی گئی ہے۔ اسمگلروں پر وائلڈ لائف قوانین کے تحت مقدمات چلائے جائیں گے جس کی سزا جرمانہ اور قید ہوسکتی ہے۔ اس کارروائی میں ’پالاوان کونسل فور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ ( پی سی ایس ڈی) ‘ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ فاسل ڈاکٹر ٹیقیولو سے برآمد ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فلپائن کے محکمہ ماہی پروری سے ان کی اجازت لی گئی تھی لیکن دیگر اداروں کا کہنا ہے کہ اس کے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے تھے اور سیپیوں کو تجارتی پیمانے پر استعمال کرنا تھا۔
انہیں جائنٹ کلیمس کہا جاتا ہے اور ان میں سمندری حیات کے بعض اہم جاندار رہتے ہیں۔ دوسری جانب یہ سیپیاں مضر الجی کی نشوونما بھی روکتی ہیں۔ اس کے اسمگلروں کا دعویٰ تھا کہ وہ ان سیپیوں پر ساختی اور فعلیاتی تحقیق کریں گے۔ لیکن اداروں نے یہ موقف مسترد کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔