- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
حکومت نے اب تک 33 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے لیے
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے حاصل کردہ بیرونی قرضے 33 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
پی ٹی آئی حکومت نے جولائی 2018 سے لے کر مارچ 2021 تک 32.9 ارب ڈالر کے مجموعی بیرونی قرضے حاصل کیے جن میں یوروبانڈز بھی شامل ہیں۔ 76فیصد قرضے (25 ارب ڈالر ) بجٹ اور ادائیگیوں کے توازن کو سہارا دینے کے لیے لیے گئے۔
انسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز نے اپنی رپورٹ میں مالی سال 2019-20 تک غیرملکی قرضوں کے 20 سالہ رجحانات کا تجزیہ کیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون نے غیر ملکی قرضوں کے ڈیٹاکو مارچ 2021 تک توسیع دی جس کا مقصد موجودہ حکومت کے اعدادوشمار سامنے لانا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت نے بیرونی سرکاری قرض میں15ارب ڈالر کا اضافہ کیا، جس کامطلب یہ ہے کہ بقیہ قرضے دوسرے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوئے۔ حکومت نے پچھلے9ماہ کے دوران 10.3 ارب ڈالرکے غیرملکی قرضے لیے جن میں یوروبانڈز کے ذریعے لیا گیا قرض بھی شامل ہے۔
آئی پی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ جس کا پاکستانی معیشت کو سامنا ہے وہ غیرملکی قرضوں کی واپسی اور ان پر سود کی ادائیگی ہے۔ بڑی مقدار میں ادائیگی کے باوجود قرضوں کا بوجھ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ توازن ادائیگی کی سپورٹ کے لیے استعمال کیا جائے تو بیرونی قرض بوجھ بن جاتا ہے۔
آئی پی آر کے مطابق بھاری غیرملکی قرضوں کی وجہ سے معیشت موجودہ کم شرح نمو کی سطح، محدود برآمدات کے ساتھ دیوالیہ ہوجانے کے قریب ہی رہے گی کیوں کہ حکومتی آمدن کا زیادہ حصہ قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے اور معاشی ترقی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے کم رقم بچتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔