- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
امریکا میں اُڑن طشتریوں کی ریکارڈ تعداد دیکھی گئی، رپورٹ
ورجینیا: امریکا کے ’’نیشنل یو ایف او رپورٹنگ سینٹر‘‘ نے بتایا ہے کہ پچھلے سال امریکا میں اُڑن طشتریاں دیکھنے کے 7,263 واقعات رپورٹ کیے گئے جو امریکی تاریخ میں کسی بھی سال کے دوران رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ واقعات ہیں۔
ان اعداد و شمار کا مطلب یہ ہے کہ 2020 کے دوران امریکا میں روزانہ تقریباً 20 اُڑن طشتریاں دیکھی گئیں۔ یہ تعداد 2019ء میں دکھائی دینے والی 6,277 طشتریوں کے مقابلے میں بھی تقریباً ایک ہزار زیادہ تھی۔
واضح رہے کہ ساری دنیا میں امریکا وہ واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ اُڑن طشتریاں دیکھی جاتی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ حالیہ چند برسوں کے دوران امریکیوں کو دکھائی دینے والی اُڑن طشتریوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ 2010ء میں یہ تعداد 4809 پر تھی جو 50 فیصد اضافے کے ساتھ، پچھلے سال 7263 ہوگئی ہے۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ گزشتہ برس صرف نیویارک شہر میں 300 سے زیادہ اُڑن طشتریاں دیکھنے کی خبریں موصول ہوئیں جو کسی بھی دوسرے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ’’اہرام نما اڑن طشتری کی ویڈیو اصلی ہے،‘‘ پنٹاگون کا اعتراف
2020ء میں زیادہ اُڑن طشتریاں دیکھے جانے کی ایک وضاحت یہ بھی کی جارہی ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے امریکی زیادہ وقت تک اپنے اپنے گھروں میں بند اور فارغ رہنے پر مجبور تھے۔ اسی فراغت میں انہوں نے وقت گزاری کےلیے آسمان کے نظارے لیے اور رات کی تاریکی میں دکھائی دینے والے قدرتی مظاہر کو اُڑن طشتریاں سمجھ بیٹھے۔
دوسری وضاحت کے مطابق، امریکا میں نجی اداروں نے ماضی کی نسبت راکٹوں کی پروازیں بڑھا دی ہیں جبکہ ’’اسٹار لنک‘‘ نے سیکڑوں مصنوعی سیارچے خلا میں بھیجے ہیں جو سورج کی روشنی زمین کی طرف منعکس کرتے ہیں تو رات کے اندھیرے میں کسی پراسرار اُڑن طشتری کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔
آئندہ برسوں میں یہ سلسلہ اور بھی شدت اختیار کرے گا، جس کے نتیجے میں امریکیوں کو آج سے کہیں زیادہ اُڑن طشتریاں دکھائی دے سکتی ہیں لہذا گھبرانے والی کوئی بات نہیں۔
ویسے بھی اب خود امریکی فوج نے اُڑن طشتریوں کی خبریں جمع کرنے کےلیے باقاعدہ ادارہ بھی قائم کردیا ہے جس سے یہ تاثر پیدا ہورہا ہے کہ شاید خلائی مخلوق کے معاملے میں کچھ نہ کچھ سچائی ضرور موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔