مہنگائی کی وجہ سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، پشاور ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 22 اپريل 2021
اس وقت جو قیمتیں ہیں وہ مڈل کلاس کی پہنچ سے بھی دور ہیں، عدالت

اس وقت جو قیمتیں ہیں وہ مڈل کلاس کی پہنچ سے بھی دور ہیں، عدالت

پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ مہنگائی کی وجہ سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

ہائیکورٹ میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ وفاقی سیکرٹری خوراک، صوبائی مشیر خوراک, ڈپٹی کمشنر، ایڈوکیٹ جنرل اور اے اے جی سید سکندر حیات شاہ پیش ہوئے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری صاحب اشیاء خوردنوش کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے عوام مشکلات میں ہیں، گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اس کے لئے کیا اقدامات کررہے ہیں۔

سیکرٹری خوراک نے جواب دیا کہ پولٹری اور گوشت کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ان سے کہا کہ پیداوار میں کمی ہوئی ہے تو آپ برآمدات کو کم کردیں تاکہ ملکی ضروریات پوری ہوں۔ سیکرٹری خوراک نے کہا کہ ایکسپورٹ کو ہم کم نہیں کرسکتے ورنہ ہمارے لئے مسائل ہونگے۔

جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ ہم آپ کو یہ نہیں کہہ رہے کہ ایکسپورٹ پر مکمل پابندی لگا دیں لیکن اپنی ضرورت کو دیکھیں اس کے مطابق گوشت کی ایکسپورٹ کریں، ملک میں ایک چیز کی کمی ہے اور آپ ایکسپورٹ کررہے ہیں یہ تو سمجھ سے بالاتر ہے، اس وقت جو قیمتیں ہیں وہ مڈل کلاس کی پہنچ سے بھی دور ہیں غریب کو تو چھوڑیں وہ تو خرید ہی نہیں سکتے، کابینہ میٹنگ میں پتہ نہیں آپ لوگ کیا ڈسکس کرتے ہیں، رمضان میں عوام کو جو مشکلات ہیں اس کو محسوس کریں انکی تکالیف کا کچھ مداوا کریں، ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کریں ہم ہدایات جاری کریں گے کہ رمضان میں گرفتار گراں فروشوں کی ضمانت بھی نہ ہو۔

چیف جسٹس نے کہا کہ خیبر میں ایک سکھ دکاندار ہے جو رمضان میں عوام کو کم قیمت پر اشیاء فراہم کررہا ہے اور اس مہینے منافع نہیں کما رہا، وہ کلمہ گو نہیں لیکن اس کو اس رمضان کے مقدس مہینے کا احساس ہے دوسروں تاجروں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے، مہنگائی کی وجہ سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

عدالت نے وفاقی اور صوبائی عہدے داران کو مل بیٹھ کر مہنگائی کم کرنے کے لئے حکمت عملی وضع کرنے کا حکم دیتے ہوئے مثبت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔