جوائنٹ ٹاسک فورس اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ ٹیرارزم فنانسنگ کے ٹی او آرز میں ترامیم

بزنس رپورٹر  جمعـء 23 اپريل 2021
نظر ثانی شدہ ٹی او آرز مالی شعبے میں صحت، دیانت داری اور منصفانہ برتاؤ کے مجموعی پالیسی مقاصد کو آگے بڑھائیں گے (فوٹو : انٹرنیٹ)

نظر ثانی شدہ ٹی او آرز مالی شعبے میں صحت، دیانت داری اور منصفانہ برتاؤ کے مجموعی پالیسی مقاصد کو آگے بڑھائیں گے (فوٹو : انٹرنیٹ)

کراچی: بینک دولت پاکستان اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے مالی گروپ کی سطح پر اینٹی منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنانسنگ کے انسداد، جوہری پھیلاؤ کی فنانسنگ کی روک تھام کی نگرانی سمیت نگرانی کے حوالے سے تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنی جوائنٹ ٹاسک فورس برائے مرکب مالی ادارہ جات کے اصول و ضوابط یعنی ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) میں ترامیم کردی ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور چیئرمین ایس ای سی پی عامر خان نے ٹی او آرز میں ترامیم کے لیے مراسلہ مفاہمت پر دستخط کیے۔ مالی شعبے کے ضابطہ کار اداروں کے مابین ادارہ جاتی تعاون مالی گروپوں، جو مختلف قسم کے مالی اداروں پر مشتمل ہیں، کی موثر نگرانی کا ایک اہم عنصر ہے۔ چنانچہ مارچ 2009ء  میں اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی نے جوائنٹ ٹاسک فورس قائم کی تاکہ مالی شعبے میں  مرکب  ادارے  بننے (conglomeration) کے خطرات کو فعال طور پر شناخت کیا جاسکے اور ان سے نمٹا جاسکے۔

جوائنٹ ٹاسک فورس کے ٹی او آرز میں نگرانی پر تعاون، مدت وار اجلاسوں کے انعقاد اور مالی گروپوں کے بارے میں ضابطہ کار اداروں کے درمیان معلومات کا تبادلہ شامل ہیں۔ ان ٹی او آرز پر وقتاً فوقتاً نظرثانی کی جاتی رہی ہے تاکہ انھیں ضابطہ کاری کے میدان میں ہونے والی تبدیلیوں اور مالی بازار کی حرکیات سے ہم آہنگ رکھا جاسکے۔

گروپ کی سطح پر اے ایم ایل سی ایف ٹی سی پی ایف کی نگرانی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جوائنٹ ٹاسک فورس کے ٹی او آرز میں اس شعبے کو زیادہ واضح کیا جائے۔

ٹی او آرز میں اس بہتری سے ضابطہ کاروں کو گروپ کی سطح پر بین الاقوامی معیارات کے مطابق اے ایم ایل سی ایف ٹی سی پی ایف کی نگرانی کا عمل انجام دینے اور زیادہ منظم انداز میں تعاون اور معلومات کے تبادلے کو مضبوط بنانے میں مدد ملے  گی۔ نظر ثانی شدہ ٹی او آرز مالی شعبے میں صحت، دیانت داری اور منصفانہ برتاؤ کے مجموعی پالیسی مقاصد کو آگے بڑھائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔