یورپیئن فٹبال میں نقب لگانے کی ناکام کوشش

عبد العزیز  اتوار 25 اپريل 2021
ایف اے اور برطانوی حکومت کے جوابی وار نے باغی لیگ منتظمین کے حوصلے پست کردیے۔ فوٹو: فائل

ایف اے اور برطانوی حکومت کے جوابی وار نے باغی لیگ منتظمین کے حوصلے پست کردیے۔ فوٹو: فائل

نئے ایونٹ یورپیئن سپر لیگ لے پلان سے یورپیئن فٹبال میں نقب لگانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔

ایف اے اور برطانوی حکومت کے جوابی وار نے باغی لیگ منتظمین کے حوصلے پست کردیے، انگلش کلبز کے حامی شائقین کا احتجاج رنگ لے آیا ، شوشہ ایک ہفتے میں ہی دم توڑ گیا، گذشتہ دنوں یورپیئن سپر لیگ کے نام سے نیا ایونٹ منعقد کرانے کا منصوبہ سامنے لایا گیا تھا، جس میں یورپ بھر کی ٹاپ 12 ٹیموں کو شامل کیا گیا تھا۔

نئی لیگ کا مقصد یورپ کے سب سے بڑے، مہنگا اور پسندیدہ ایونٹ یوئیفا چیمپئنز لیگ کو سبوتاڑ کرنا تھا۔اس ایونٹ میں اسپین سے رئیل میڈرڈ، بارسلونا اور ایٹلیٹکو میڈرڈ جبکہ اٹلی سے یوونٹس، اے سی میلان اور انٹرمیلان کے ساتھ 6 انگلش کلبز لیورپول، مانچسٹر یونائیٹڈ، چیلسی، مانچسٹرسٹی، آرسنل اور ٹوٹنہم ہوٹسپر کو جگہ دی گئی تھی.تاہم اعلان کے دو یوم بعد ہی باغی لیگ کے قدم اکھڑ گئے۔

12 میں سے 9 کلبز نے ایونٹ سے دستبرداری کا اعلان کردیا، جس میں مانچسٹر سٹی اور چیلسی پیش پیش رہیں، ان دونوں کلبز کو باغی لیگ میں شمولیت پر شدید عوامی ردعمل کا بھی سامنا رہا، نئی لیگ میں شریک کلب مالکان کو عالمی سطح پر ماہرین فٹبال کی شدید تنقید بھی برداشت کرنا پڑی، سابق پلیئرزاور یوئیفا نے بھی انھیں آڑے ہاتھوں لیا۔

یہ اٹل حقیقت ہے کہ فٹبال دنیا کا مشہور ترین کھیل ہے، جس کے چاہنے والے دنیا کے ہر کونے میں بستے ہیں ، اسی بنا جنس، رنگ اور مذہب کے ہر طبقے کے لوگ پسندکرتے ہیں، اس سے قبل اسی نوعیت کے کسی آئیڈیے کی عالمی سطح پر اتنی منظم مخالفت نہیں دیکھی گئی تھی، شائقین فٹبال نے سوشل میڈیا، ٹی وی اور ریڈیو پر اس سے متعلق اپنے غم و غصے کا کھل کر اظہار کیا، اسٹیڈیمز کے باہر بھی شائقین نے اس کیخلاف پززور مظاہرے کیے۔ دوسری جانب یوئیفا کے صدر الیکسینڈر سیفرین نے باغی لیگ میں شامل کلبز کو فیصلے پر برقرار رہنے کی صورت میں سنگین نتائج سے خبردار بھی کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے کلب مالکان سے زیادہ پلیئرز، کوچز اور لامحالہ شائقین زیادہ متاثر ہوتے۔ ایک جانب یہ بھی سوچ ہے کہ سپر لیگ کا معاملہ بظاہر تو ختم ہوگیا لیکن یورپیئن فٹبال کو درپیش خطرات بدستور موجود ہیں، فٹبال ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ 12 کلب مالکان نے اپنے مالی فائدے کے پیش نظر دنیا بھر کی فٹبال کو خطرے سے دوچار کرنے کا ارادہ کرلیا تھاجبکہ اس کے جواب میں باغی لیگ منتظمین کا دعوی تھا کہ وہ یہ اقدام کرکے فٹبال کو بچارہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ غیر مسابقتی میچز سے کھیل کو نقصان پہنچ رہا ہے، یہی ٹیمیں سیزن میں اپنا 90 فیصد وقت مقامی کلبز کیخلاف کھیلنے میں صرف کردیتی ہیں، جس میں شائقین کی اتنی دلچسپی نہیں ہوتی۔

ادھر یورپیئن سپر لیگ ڈرامے کے بعد انگلش فٹبال باڈی ( ایف اے ) نے مستقبل میں ایسی کسی بھی کوشش کا راستہ روکنے کے لیے قواعد میں تبدیلیاں کردیں، انگلینڈ کے تمام 6 کلبزنے عوامی دباؤ کے بعد باغی لیگ سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا دیگر 14 بگ 6 کو سزا دینے کے معاملے پر تقسیم دکھائی دے رہے ہیں، ایک سینئر کلب آفیشل کا کہنا ہے کہ ان کو سزا دیکر دیگر کے لیے مثال بنادینا چاہیے۔

پریمیئر لیگ کے قانون ایل 9 میں درج ہے کہ کوئی بھی ممبر کلب کسی نئے ایونٹ میں شمولیت کے لیے پہلے تحریری اجازت لینے کا پابند ہے، ان تمام 6 کلبز نے اس تناظر میں واضح خلاف ورزی کی ہے، ایف اے حکام کا کہنا ہے کہ ہم تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، جس میں قانون سازی اور قواعد میں تبدیلیاں کرنا بھی شامل ہیں، ہم جو بھی کچھ کریں وہ سب کے سامنے ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔