افغانستان میں کسی زبردستی کی حکومت کی حمایت ہرگز نہیں کرتے، دوحہ مذاکرات

ویب ڈیسک  ہفتہ 1 مئ 2021
دوحہ میں افغانستان مسئلے کے پرامن حل پر مذاکرات، پاکستان، امریکہ، روس اور چین کے نمائندوں کی شرکت

دوحہ میں افغانستان مسئلے کے پرامن حل پر مذاکرات، پاکستان، امریکہ، روس اور چین کے نمائندوں کی شرکت

دوحہ مذاکرات میں زور دیا گیا ہے کہ افغانستان میں کسی زبردستی کی حکومت کی حمایت ہرگز نہیں کرتے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان مسئلے کے پرامن حل پر چار ملکی مذاکرات ہوئے جن میں پاکستان، امریکہ، روس اور چین کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں انٹرا افغان مذاکرات کی حمایت کرنے پر تبادلہ خیال ہوا تاکہ افغانستان میں مستقل قیام امن اور جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکے، چاروں ممالک کے نمائندوں نے مذاکرات میں حصہ لینے والی افغان طالبان کی ٹیم اور قطر کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغان مسئلہ کا کوئی عسکری حل ممکن نہیں صرف افغانوں کے مابین سیاسی مذاکرات کے ذریعہ ہی حل ممکن ہے،  امریکہ اور نیٹو نے یکم مئی سے شروع کرکے گیارہ ستمبر 2021 تک مکمل فوجی انخلا کا فیصلہ کیا ہے، غیرملکی افواج کے انخلا سے پرامن انتقال اقتدار ہونا چاہیے جس کے دوران امن عمل کو متاثر نہیں ہونا چاہیے، طالبان انسداد دہشت گردی کے اپنے وعدے پورے کریں، دوسرے ممالک کی سلامتی کو افغان سرزمین سے گزند نہیں پہنچنی چاہیے، افغانستان میں لڑائی بند ہو اور بین الاقوامی افواج کی حفاظت یقینی بنائی جائے، طالبان کسی بھی گروپ کو دہشت گرد کارروائیوں، تربیت، بھرتی اور فنڈز اکٹھا کرنے سے روکیں گے۔

مشترکہ اعلامیہ کے مطابق توقع ہے کہ افغان حکومت بھی انسداد دہشت گردی کے لئے بین الاقوامی کوششوں کا ساتھ دے گی، افغان تنازعہ کے تمام فریقین ملک میں تشدد میں کمی لائیں گے، دیرپا حل کے لئے افغان حکومت اور مصالحتی اعلی کونسل کے طالبان سے کھلے عام مذاکرات پر زور دیتے ہیں، افغانستان میں کسی زبردستی کی حکومت کی حمایت ہرگز نہیں کرتے، افغان طالبان کے افراد پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کا دوبارہ جائزہ لینے کی حمایت کرتے ہیں، مذاکراتی فریقین پر زور دیتے ہیں کہ دیرپا جنگ بندی کے لئے سیاسی مذاکرات میں پیشرفت لائیں۔

مشترکہ اعلامیہ میں افغان حکومت اور طالبان پر زور دیا گیا کہ دہشت گرد کسی ملک کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہ کریں، معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط اور قانون کی حکمرانی پر مبنی افغانستان ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔