دل کو ہمیشہ صحت مند رکھیں

 ڈاکٹر حکیم وقار حسین  جمعرات 6 مئ 2021
دیگر حیوانات کے دل کی حرکت بھی دماغ کے تابع ہے مگر انسان کا دل دماغ سے صرف اشارات حاصل کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

دیگر حیوانات کے دل کی حرکت بھی دماغ کے تابع ہے مگر انسان کا دل دماغ سے صرف اشارات حاصل کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

قوتِ حیوانیہ یعنی وہ قوت جو انسان کو دیگر جانداروں سے ممتازکرتی ہے، اور انسان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرنے کی ذمہ دار ہے کا مرکز دل ہے۔ دل کو قلب بھی کہا جاتا ہے کیونکہ خون دل سے گزر کر دوبارہ دل کی جانب آتا ہے، اسے اصطلاح میں خون کا  منقلب ہونا کہتے ہیں۔

یہی وہ عضوِرئیس ہے کہ سر سے لے کر پائوں تک خون کو پہنچاتا ہے۔ دل کے چار خانے ہیں، اور دو اطراف ہیں، داہنی طرف کو جو دیوار بائیں طرف سے الگ کرتی ہے، اس پر ایک نقطہ نما شے ہے یہی نقطہ دل کی غیر ارادی حرکت ’دھڑکن‘ کا ضامن ہے۔

دیگر حیوانات کے دل کی حرکت بھی دماغ کے تابع ہے مگر انسان کا دل دماغ سے صرف اشارات حاصل کرتا ہے۔ رگیں خون کو اعضاء کی طرف بھیجتی ہیں سوائے پھیپھڑوں کی جانب آنے والی شریانوں اور رگوں کے ، کہ ان کا کام باقی کے برعکس ہے ۔ اب تعارف کے بعد دل کی ساخت کا علم بھی ضروری ہے۔

دل کی ساخت:

دل کی لمبائی انسان کی بند مٹھی کے برابر ہے 21 تا 40 سال کی عمر کے حضرات کے دل کا اوسطً وزن289.6 گرام ہے ، جبکہ اس عمر کی خواتین کے دل کا وزن اوسطً  284.7 گرام ہے۔61 تا 70 سال  کی عمر کے حضرات کے دل کا اوسطً وزن385.9 گرام اورخواتین کا دل اوسطً 285.1 گرام ہے۔ دل کی شکل صنوبری ہے اور اس کا چھوٹا حصہ دائیں جانب جبکہ زیادہ حصہ بائیں جانب ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ دل ہلکا سا لیٹا ہوا ہے دائیں سے بائیں جانب۔ یہ خاص قسم کے عضلات سے بنا ہے جو نہایت پائیدار ہیں ۔

دل جہاں دائیں اور بائیں جانب شریانوں کی راہ خون پہنچاتا ہے( اصطلاحاً شریان ریوی )  وہاں جسم کے تمام اعضاء تک بھی خون بہم پہنچاتا ہے۔ یہ فعل دل کی شریانِ اعظم کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ چنانچہ شریانِ اعظم وہ حصہ جو گردن سے دماغ تک خون مہیا کرتا ہے اسے شریانِ سباتی کا نام دیا گیا ہے، اور جو حصہ کندھوں تک خون پہنچاتا ہے اسے شریانِ تحت الکتف ( کندھوں کے نیچے سے گزرنے والی شریان) کہا جاتا ہے، اس شریان ہی کی شاخیں اور ان شاخوں سے نکلنے والی باریک شاخیں ہاتھ کی انگلیوں تک خون کی رسائی کو ممکن بناتی ہیں پھر خم کھاتے ہوئے (گول ہوتے ہوئے ) شریانِ اعظم کا نچلا حصہ جسم کے تمام اعضاء کو خون پہنچاتا ہے۔

شریانِ اعظم پشت کے پانچوئے مہرے تک ہے، پھر اس کے حصے جگر ، معدہ ، تلی، آنتو ں اور جسم کے نچلے حصوں تک خون پہنچاتے ہیں۔اس طرح ان اعضاء سے باریک رگیں اُگتی ہیں جو ایک سے اگلی مل کر ایک بڑی رگ  ’اجوف (وینا کیوا)  بناتی ہے، یہی رگ دل کے دائیں اُذن میں خون پہنچاتی ہے، یہاں دو نوکوں والی کیواڑی کی راہ خون دائیں بطن اور یہاں سے یہ خون جو ’ دخانی خون ‘ کہلاتا ہے ، پھیپھڑوں میں جاتا اور صاف ہو کر  یعنی نسیم (آکسیجن ) جذب کر کے دل کے بائیں بطن اور پھر شریانِ اعظم تک خون رسائی حاصل کرتا ہے، اس شریانِ اعظم سے دو شاخیں نکلتی ہیں جو دل کے عضلات کو خون پہنچاتی ہیں انہیں شریان اکلیلی (کارونری آرٹری) کہتے ہیں۔

دل کو صحت مند کیسے رکھیں؟

دماغ کو تازہ رکھیں تاکہ ’سٹریس ہارمون‘ کا افراز نہ ہو یہ ہارمون دل کے عضلات کو ضرر پہنچاتا ہے، ورزش کریں تو گہرا سانس لیں تاکہ زیادہ تازہ ہواپھیپھڑوں میں داخل ہو۔ پُر سکون طرزِ حیات کی بجائے چُست طرزِ زندگی اپنائیں تاکہ دل کو ریاضت (ورزش) ملے۔خوراک میں پھل مثلاً خربوز، تربوز، آم ( آم میں دل کے خاص خامرات ’ کارڈیک گلائیکو سائیڈز‘ ہوتے ہیں، جب دل کی حرکت میں خلل واقع ہو تو ’ڈجی ٹالس‘ جو کہ دل کا خامراہ ہے دیا جاتا ہے یہ آم میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے)۔

سالن میں عام نمک کی بجائے’ گلابی نمک ‘ استعمال کریں کیوں کہاس میں برق پاشیدے ( الیکٹرولائٹ ) زیادہ ہیں۔ پھلوں کے علاوہ سالن میں بکرے ، دیسی مرغ ، گائے کا گوشت بالخصوص ان کے دل کا استعمال کریں۔ آیوروید طریقہ علاج میں جو عضو کھایا جاتا ہے وہ انسان میں اسی عضو کی قوت کا باعث ہے۔ مٹھاس بقدر ِ ضرورت ضرور لینی چاہیے، شوگر کے مریضوں کو شوگر کی دیگر پیچیدگیوں  مثلاً ہاتھ پائوں کا سن ہونا (ڈایابیٹک نیوروپیتھی) سے بچاتی ہے۔

مزید یہ کہ اکثرشوگر کے مریض مٹھاس بالکل ترک کرنے کی وجہ سے دل کے امراض کا شکار ہوتے ہیں۔ نیند بھرپور لینی چاہیے۔ اطباء کے نزدیک اگر پہلا بول زرد رنگ کا ہو تو مطلب ہے کہ نیند کی مقدار پوری ہوگئی ہے، پھر بھی اگر سستی قائم رہے تو اعصابی نظام اور خون کی مقدار پر دھیان دینی چاہیے۔ سہانجنہ کے پتے کا سفوف یا چائے دل کے لیے نہایت مفید ہے، اس میں تمام لحمیاتی اکائیاں (امائینو ایسڈ) پائی جاتی ہیں۔

دل کو نقصان سے کیس بچائیں؟

1۔ نکوٹین والی اشیاء سے پرہیز کریں، 2۔ ہر وقت سوچ بچار سے بچیں، 3۔ ہفتے میں ایک یا کم از کم دو بار سبز علاقوں میں تفریح کریں، 4۔ معدے کا دھیان رکھیں کیوں کہ اکثر افراد کو گیس کی وجہ سے بلڈپریشر یا خفقان (دل گھبرانا) لاحق ہوتا ہے یعنی دل کو اذیت پہنچتی ہے، 5۔ گھی اور تلی ہوئی غذائیں ، ٹرائی گلیسرائیڈ بڑھاتی ہیں اور دل کی شریانوں کے اندرچپک کر دل سمیت باقی شریانوں کی تنگی کا باعث بنتی ہیں، 6۔ کوئی ورزش جس کی عادت ہو چکی ہو، ایک دم نہ ترک کریں، اس سے دماغی ہارمونز کو نقصان پہنچتا ہے جس سے استحالہ (میٹابولزم) خراب ہوتا ہے اور دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔

اگر دھڑکن زیادہ عرصے بڑھی رہے تو دل کی ایک جانب بڑھ جاتی ہے، 7۔ ہفتے میں دو دن ادر ک ملی چائے ضرور لینی چاہیے کیونکہ یہ خون کو نہ صرف پتلا رکھتی ہے بلکہ غیر ضروری چربی کو بھی پگھلاتی ہے،8۔ کمر پر چوٹ نہ آنے دیں، اگر دل کی شریانِ اعظم تک ہلکا سا اثر بھی پہنچتا ہے تو حرکتِ قلب بند ہو سکتی ہے، 9۔ غم اور غصہ سے بچیں ، یہ سٹریس ہارمون افراز کرنے کا باعث ہیں جو دل کے عضلات کو ضرر دیتا ہے، 10۔  الٹا سونے سے گریز کریں یعنی پشت آسمان کی جانب نہ ہو، اس میںخون کا منفی دبائو دل پر پڑتا ہے، جس سے دھڑکن کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔