- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
کووڈ سے صحتیابی کے بعد ورزش بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے
لندن: دنیا بھر میں کورونا سے صحتیاب ہونے والے افراد کی تعداد دسیوں لاکھوں میں ہے لیکن بہت سے مریضوں میں کئی مسائل دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس ضمن میں باقاعدہ ورزش اس ہولناک مرض کے کئی حملوں سے بچاسکتی ہے۔
برطانیہ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ فارہیلتھ ریسرچ سے وابستہ لیسیٹر تحقیقی مرکز نے کووڈ19 کے کئی مریضوں کو چھ ہفتے تک ورزش سے گزارا تواس کے حیرت انگیز فوائد دیکھنے میں آئے۔ ورزش کرنے والے افراد نظامِ تنفس کی مضبوطی، تھکاوٹ میں کمی اور دماغی صلاحیت میں بہتری بھی نوٹ کی گئی۔ یہ تحقیق جرنل آف کرونک رسپائریٹری ڈیزیزمیں شائع ہوئی ہے۔
اس ضمن میں کورونا سے متاثرہونے 30 مریضوں کو کورونا سے صحتیاب ہونے کے بعد ہفتے میں دو مرتبہ ورزش کی کلاسیں دی گئیں اور انہیں ہسپتال میں بلاکر انہیں مختلف ورزشیں کروائی گئیں۔ ان میں ایئروبِک ورزشیں، ٹریڈ مل پر دوڑیں، بازو اور ٹانگوں کی ورزشیں اور دیگر طرح کی ورزشوں سے گزارا جائے گا۔
چھ ہفتے میں تمام شرکا نے ورزش میں بہتری دکھائی اور اسے اسکور کے نمبر دیئے گئے۔ اس طرح تھکاوٹ اور غنودگی میں بہتری ہوئی۔ اس سے قبل اکثر مریضوں میں جسمانی اور نفسیاتی عوارض بھی تھے جو ان کے روزمرہ معمولات کو شدید متاثر کررہے تھے۔ بعض افراد سونگھنے اور چکھنے کی حس کھوچکے تھے اور کئی افراد کو سانس لینے میں بھی دقت محسوس ہورہی تھی۔
اس گروہ میں مردوزن دونوں شامل تھے جن کی اوسط عمر 58 برس تھی۔ ان کی 87 فیصد تعداد کووڈ 19 کی شکار ہوکر ہسپتال میں داخل تھی۔ اکثرمریضوں نے 10 روز ہسپتال میں گزارے تھے۔ ان میں سے 14 فیصد افراد کو مشینی وینٹی لیشن کے عمل سے گزارا گیا اور کئی افراد آئی سی یو میں بھی رہ چکے تھے۔ ان میں سے چار افراد کو پہلے ہی سانس کا عارضہ مثلاً دمہ وغیرہ لاحق تھا۔
اس ضمن میں لیسیٹر ہسپتال کے فزیوتھراپسٹ نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ ڈاکٹروں نے دیکھا کہ کئی مریضوں کو چلنے میں آسانی ہوئی اور دیگر مریضوں کو سانس لینے میں بہت بہتری دیکھی گئی۔ کئی مریضوں کی سمجھ بوجھ اور اکتساب میں بھی بہتری دیکھی گئی۔
اکثر حالات میں جب مریضوں کو ورزش کرائی جاتی ہے تو وہ تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرتے ہیں۔ لیکن کووڈ مریضوں میں اس طرح کے منفی آثار نہیں دیکھے گئے جو ایک امید افزا بات بھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔