- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے خلاف ضابطہ فنڈز کے استعمال کا انکشاف
اسلام آباد ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتوں کا پہلی دفعہ 2015 سے 2020 تک فرانزک آڈٹ مکمل کر لیا گیا۔
ہائی کورٹ کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی چیف جسٹس نے اپنے ادارے کا فرانزک آڈٹ خود کروایا۔ فرانزک رپورٹ اور ڈیپارٹمنٹل اکاونٹس کمیٹی کی سفارشات ہائی کورٹ نے اپنی ویب سائٹ پر پبلک کردیں، جن میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے اکاؤنٹس اور مالی معاملات میں مجموعی شفافیت پائی گئی تاہم سابق چیف جسٹس انور کاسی کی آئی ایٹ رہائش گاہ پر 18 لاکھ سے زائد خلاف ضابطہ فنڈز کے استعمال کی نشاندہی کی گئی۔ اسی طرح سابق چیف جسٹس انور کاسی کی جانب سے ججز ریسٹ ہاؤس کی ہائیرنگ میں خلاف ضابطہ 89 لاکھ سے زائد رقم استعمال کی نشاندہی بھی سامنے آئی ہے جس پر ڈیپارٹمنٹل کمیٹی نے مزید شواہد کے انتظار میں اس معاملے کو موخر کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیشن جج نے کیش شورٹیز کے معاملے میں 17 ملین سے زائد غبن کی نشاندہی کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کے حکم پر ایف آئی اے نے انکوائری کی اور مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا۔
چیف جسٹس نے شفافیت اور مالی قوانین پر بہتر عملدرآمد کے لیے ضلعی عدالتوں میں آڈٹ آفیسر تعینات کردیا گیا،رپورٹ کے مطابق ماتحت عدلیہ میں کیش شورٹی قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے غیر مجاز طریقے سے جاری تھی جو اب بند کرا دی گئی۔
ہائی کورٹ کے احاطہ میں کینٹین دوکان کے ذمہ رینٹ اور بجلی بل کی مد میں 13 لاکھ سے زائد ادائیگی کی ہدایت کی گئی۔ جعلی ڈگری پر نکالے گئے دو ملازمین کے ذمہ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے ہیں ریکوری پراسس جاری ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار ہائی کورٹ کو اعلی عدلیہ کے مالی اختیارات تفویض کردیے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔