آڑھتی یا دلال، معاشی سرگرمیوں میں تمام خرابیوں کی جڑ نہیں

ایکس فارم پرائس اور منڈی کی قیمتوں کا موازنہ کریں تو مڈل مین مناسب معاوضہ لیتا ہے

ایکس فارم پرائس اور منڈی کی قیمتوں کا موازنہ کریں تو مڈل مین مناسب معاوضہ لیتا ہے

 اسلام آباد:  مڈل مین جسے دلال، آڑھتی، بروکر اور ڈسٹری بیوٹر بھی کہا جاتا ہے ہماری معیشت کا ایک بنیادی کردار  ہے جسے تمام خرابیوں کی جڑ سمجھا جاتا ہے۔

زرعی مارکیٹ میں بالخصوص  ہر خرابی کی وجہ مڈل مین کو سمجھاجاتا ہے کہ یہ وہ کردار ہے جو غریب کسانوں اور معصوم صارفین دونوں کو لوٹتا ہے۔ اسی لیے پالیسی ساز مڈل مین کے کردار کو ختم کرنے کے لیے سعی کرتے رہے ہیں کہ اگر یہ کردار غائب ہوجائے تو قیمتیں نیچے  آجائیں گے۔

درحقیقت مڈل مین یا بروکر اس قدر تنقید کا حقدار نہیں جتنی  تنقید اس پر کی جاتی ہے۔  معاشی سرگرمیوں کو رواں رکھنے کے لیے اس کردار کا ہونا ناگزیر ہے۔ کسان ڈسٹری بیوٹر نہیں بن سکتا اور  ناہی صارفین کم قیمت پر سبزیاں حاصل کرنے کے لیے روزانہ  کسان کے پاس کھیتوں میں جاسکتے ہیں۔ صارفین تک سبزیاں آڑھتی کے ذریعے ہی پہنچ سکتی ہیں۔

دوسری بات یہ کہ اگر کوئی کسان کو دی گئی قیمت ( ایکس فارم پرائس) کا منڈی  اور پھر پرچون کی سطح پر موازنہ کرسکے تو  یہ بات سامنے آتی ہے کہ  آڑھتی یا مڈل مین مناسب نفع کماتے ہیں۔ واضح رہے کہ آڑھتی کے کام سے کئی طرح کے خطرات ( رسک) بھی منسلک ہوتے ہیں۔ چناں چہ وہ استحصالی  آڑھتی، مڈل مین یا بروکر کہیں وجود نہیں رکھتا جس کا ہمارے تصور میں خاکہ بنا ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔