ڈریکولا کی مشہور حویلی کووڈ ویکسین سینٹر میں تبدیل

ویب ڈیسک  منگل 11 مئ 2021
یہ قلعہ ڈریکولا کے گھر کے نام سے عالمی شہرت رکھتا ہے اور اب یہاں ویکسین سینٹر کھولا گیا ہے۔ فوٹو: سی این این

یہ قلعہ ڈریکولا کے گھر کے نام سے عالمی شہرت رکھتا ہے اور اب یہاں ویکسین سینٹر کھولا گیا ہے۔ فوٹو: سی این این

رومانیہ: دنیا بھر میں ڈریکولا کی وجہ شہرت بننے والے قلعے کو اب ویکسین سینٹر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اس مقام کو ’ڈریکولا قلعہ‘ کہا جاتا ہے جسے دیکھ کر بریم اسٹوکر نے اپنا مشہور ناول ڈریکولا لکھا تھا۔

رومانیہ کے علاقے برین میں واقع اب اس قلعے میں لوگوں کو نوکیلے دانتوں کی بجائے سوئیوں سے کووڈ 19 سے بچانے والی ویکسین لگائی جارہی ہے۔ چونکہ اس قلعے کی شہرت دنیا بھر میں پھیل چکی ہے اور رومانیہ میں اسے قومی یادگار قرار دیا گیا ہے۔

اس قلعے میں ایک ظالم بادشاہ ولاد سوئم رہا کرتا تھا جسے تاریخ میں ولاد ڈریکولا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کے ظلم و جبر کے بارے میں یہ مشہور ہوگیا تھا کہ وہ لوگوں کو خون بھی پیتا ہے۔ دوسری جانب اس نے قلعے میں تشدد کا ایک کمرہ بھی بنا رکھا تھا جہاں اس کے مخالفین پر ظلم ڈھائے جاتے تھے۔

اب اس مقام پر سیاحوں کی بڑی تعداد آتی ہے اور یہاں ایک پوسٹر لگایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے یہاں مفت میں ویکسین لگائی جاتی ہے۔ ایک 39 سالہ سیاح نے ویکسین لگوائی تو اسے ’بہادری اور ذمے داری‘ پر ایک سرٹفیکیٹ بھی دیا گیا۔ اس کے ساتھ وعدہ کیا گیا کہ اگر وہ اگلے 100 برس تک اس قلعے میں آئیں گے تو ان کا بھرپور استقبال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ تشدد والے کمرے کا مفت میں دورہ بھی کروایا جائے گا۔ اس کمرے میں 500 سال قبل مخالفین پر تشدد کا سامان بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ قلعہ پندرہویں صدی عیسوی میں پہاڑیوں کے درمیان تعمیر ہوا تھا۔ یہاں ہر وقت دھند چھائی رہتی ہے اور رات کے وقت قلعہ اور بھی پراسرار دکھائی دیتا ہے۔ ولاد سوئم نامی بادشاہ یہاں رہا کرتا تھا اور اسی کو دیکھ کر مشہور مصنف نے ڈریکولا نامی شاہکار ناول تحریر کیا تھا۔

اب یہاں حکومتِ رومانیہ نے ویکسین سینٹر قائم کیا ہے جہاں لوگوں اور سیاحوں کی ویکسینیشن جاری ہے۔ واضح رہے کہ رومانیہ میں دس لاکھ افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں اور اب تک 29 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔