عید تعطیلات میں لاک ڈاؤن مشکل مگر بروقت اور درست فیصلہ

عامر خان  بدھ 12 مئ 2021
کراچی سمیت سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے عید کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں۔

کراچی سمیت سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے عید کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں۔

 کراچی: کورونا وبا کی سنگینی کے باعث مسلسل دوسرے سال لاک ڈاؤن کی صورت حال میں عید الفطر منائیں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر عوام کو گھروں تک محدود رکھنے کے لیے سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

حکومت سندھ کی جانب سے عوام کو کورونا سے بچانے کے لیے گھر میں رہیئے، محفوظ رہیئے،کی پالیسی کے تحت لاک ڈاؤن اور سرکاری چھٹیوں کا آغاز ہوگیا ہے ۔ لاک ڈاؤن اور سرکاری تعطیلات 16 مئی تک جاری رہیں گی ۔

ادھر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت  کورونا وائرس ٹاسک فورس کے اجلاس  میں بتایا گیا کہ کو ویڈ کی پہلی لہر میں 11 جون 2020 ء کو سب سے زائد 3038 کیسز تھے،کوویڈ کی دوسری لہر میں 10 دسمبر 2020 کو سب سے زائد 1983 کیسز ہوئے، 29 اپریل 2021 کو کوویڈ کی تیسری لہر میں سب سے زیادہ 1064 کیسز رپورٹ ہوئے ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عید تعطیلات میں بھی ویکسی نیشن سینٹرز کھلے رہیں گے ۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو روزانہ ایک لاکھ کرونا ویکسین لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تاجروں اورعوام کا شکرگزارہوں کہ وہ اس صورت حال میں تعاون کر رہے ہیں ،  یہ مشکل فیصلہ تھا لیکن ہم نے عوام کے تحفظ کی خاطر کیا ۔

وزیر اعلی نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ ایکسپو سینٹر میں یومیہ 50 ہزار ویکسی نیشن کی گنجائش بنائی جائے۔ سیکرٹری  صحت کاظم جتوئی کے مطابق 649 وینٹی لیٹرز میں سے 53 پر کوویڈ کے مریض منتقل ہیں اور 180 خالی ہیں ۔

دوسری جانب کراچی سمیت سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے عید کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں۔ بازار ، مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ  بند ہونے کے باعث عوام اپنے گھروں میں محدود ہوگئے ہیں اور رمضان المبارک کے آخری دنوں میں نظرا نے والی روایتی گہما گہمی کہیں دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے ۔کراچی کے مختلف بازاروں لیاقت آباد، طارق روڈ، کریم آباد، حیدری، کے ڈی اے سمیت دیگر بازاروں میں اتوار سے قبل خریداری کے لئے مرد حضرات، خواتین اور بچوں کا رش دیکھنے میں آیا ،  مرد حضرات اپنے کرتا شلوار تو خواتین ریڈی میڈ کپڑے اور جوتے خریدنے میں مصروف رہیں۔

اس دوران کورونا ایس او پیز کو بھی مکمل نظر انداز کیا گیا، سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھا گیا جبکہ کئی شہری بغیر ماسک کے خریداری کرتے رہے، خریداری کے لئے خواتین کا کہنا تھا کہ چند گھنٹے میں اپنی عید شاپنگ کیسے مکمل کریں، بازار بند کرنے کے بجائے خریداری کے لئے وقت میں اضافہ کیا جانا چاہیئے، عید کی خریداری تو آخری دن تک جاری رہتی ہے۔

اتنے کم وقت میں اپنی اور بچوں کی خریداری کیسے مکمل کریں، دوکانداروں کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث کاروبار شدید متاثر ہوا ہے، پہلے سے ہی خریدار بہت کم آرہے ہیں، اوپر سے حکومت کے بازار بند کرنے کے احکامات نے پریشانی میں مزید اضافہ کردیا ہے، دن کے اوقات میں گرمی کے باعث خریدار بازار نہیں آتے، عید کے آخری دن ہی کمائی کے دن ہوتے ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ بازاروں کو کچھ دن کھلا رکھنے کی اجازت دیں، بعد ازاں چھ بجنے کے بعد حکومتی احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام بازار بند کردئے گئے۔

طبی ماہرین اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عید کی تعطیلات کو لاک ڈاؤن میں تبدیل کردینا ایک بروقت فیصلہ ہے کیونکہ اس بات کا خدشہ تھا کہ عوام ان تعطیلات میں زیادہ سماجی میل جول رکھیں گے جس کے باعث کورونا کی تیسری لہر بے قابو ہونے کے خدشات  میں اضافہ ہو سکتا تھا ۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت اس وقت بھارت میں بڑھتے ہوئے کیسز کواسٹڈی کر رہی ہے اور اس کی پوری کوشش ہے کہ ملک میں اس قسم کے صورت حال پیدا نہ ہو ۔

اس لیے سخت ترین فیصلے کیے جا رہے ہیں ۔ ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ حکومتی اقدامات کے بعد اب عوام کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے ۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ عید کے اجتماعات میں خصوصی طور پر ایس او پیز پر عملدآمد کریں کیونکہ پچھلے سال عید کے بعد بھی یہی دیکھنے میں آیا تھا کہ ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو گیا  تھا لیکن اس مرتبہ حکومتی اقدامات بتا رہے ہیں کہ وہ کسی صورت میں عوام کو ایس او پیز کی دھجیاں اڑانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

قومی اسمبلی کی نشست این اے 247 کے ضمنی انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مرحملہ مکمل ہوگیا اور  پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل برتری برقرار رکھنے میں کامیاب رہے، دوبارہ گنتی میں قادر خان مندوخیل کے 500 ووٹ کم ہوگئے، انہیں دوبارہ گنتی میں 15656 ووٹ ملے، ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 16156 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی، قادر خان مندوخیل اور مفتاح اسماعیل کے ووٹ میں 683 ووٹ کا فرق تھا ، دوبارہ شمار میں قادر خان مندوخیل 909 کے فرق سے جیت گئے۔

نون لیگ کے مفتاح اسماعیل کے 726 ووٹ کم ہوئے ۔ ضمنی انتخاب میں 731 ووٹ مسترد ہوئے تھے، دوبارہ گنتی میں 7 امیدواروں کے مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد 3221 ووٹ تک پہنچ گئی ، اس واضح فرق سے کئی سوال سامنے آگئے ہیں، جن میں پولنگ اسٹیشنز میں تعینات انتخابی عملے کی اہلیت بھی ہے ۔ سوال یہ بھی ہے کہ آخر ضمنی انتخاب کے دوران ان 7 امیدواروں کے حق میں مسترد ووٹوں کا درست شمار کیسے کیا گیا ۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کے انتخابی نظام پر تمام ہی جماعتوں کو تحفظات ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر یہ تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات پر یکجا ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ ان حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب تک ملک میں جامع انتخابی اصلاحات نہیں ہو جاتیں اس وقت تک انتخابات میں دھاندلی کا شور اٹھتا رہے گا اور ہر ہارنے والا اپنی شکست کو تسلیم کرنے سے انکاری ہوگا ۔

سندھ اسمبلی کا پری بجٹ اجلاس برخاست ہو گیا ہے ۔ 6 روز جاری رہنے والے اجلاس میں ارکان نے بجٹ پر کھل کر  بحث کی ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے پری بجٹ اجلاس میں جاری بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت وفاق کی جانب سے فنڈز میں کٹوتی کے باوجود سندھ کے عوام کی بہتری کے لئے جو ممکن ہو سکتا ہے کر رہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی ملک کی وہ واحد اسمبلی ہے جہاں پری بجٹ سیشن ہوتا ہے ۔ پری بجٹ سیشن میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے حکومتی پالیسیوں پر شدید تنقید بھی کی گئی تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ سند ھ اسمبلی میں وہ  تمام امور  زیربحث آتے ہیں جس پر ارکان اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی یہ بات بھی درست ہے کہ سندھ اسمبلی واحد اسمبلی ہے جہاں اس جامع انداز میں پری بجٹ سیشن ہوتا ہے۔ سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ آئندہ  مالی سال کا بجٹ اس طرح بنائے جس سے عوام کے مسائل حل ہو سکیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔