- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
صنعتیں بینکوں کو قرضوں کی واپسی میں ناکام
کراچی: صنعتی شعبے کی بحالی کے حکومتی دعوؤں کے برعکس متعدد صنعتیں بینکوں سے لیے گئے قرض کی ادائیگی میں ناکام ہوگئیں.
اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری تا مارچ کی سہ ماہی کے دوران بینکوں کے نان پرفارمنگ لون (NPLs ) 5.5فیصد بڑھ کر 850.30 ارب روپے ہوگئے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق جولائی تا مارچ کے عرصے میں گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت بڑے پیمانے کی پیداوار ( لارج اسکیل مینوفیکچرنگ) میں 9 فیصد اضافہ ہوا۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ 19 کی صورتحال میں معاشی سرگرمیاں سست پڑنے کی وجہ سے نان پرفارمنگ قرضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جو نئی کمپنیاں بینکوں کو قرضوں کی ادائیگی میں ناکام رہیں انھوں نے مرکزی بینک کی اسکیم کے تحت اپنے قرضے ری شیڈول کرانے سے گریز کیا ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ 2020 میں اسکیم کے اجرا کے بعد سے 16اپریل 2021ء تک کاروباری اداروں اور کمپنیوں نے مجموعی طور پر 910.6 ارب روپے کے قرضے موخر اور ری شیڈول کرائے۔
سمیع اﷲ طارق کا کہنا تھا کہ اگر بینچ مارک انٹرسٹ ریٹ نچلی سطح پر رہتا ہے اور ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملتا ہے تو بینک نان پرفارمنگ قرضوں کی ریکوری میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔