صنعتیں بینکوں کو قرضوں کی واپسی میں ناکام

سلمان صدیقی  بدھ 12 مئ 2021
جنوری تا مارچ نان پرفارمنگ لون5.5فیصد بڑھ کر 850.30 ارب روپے ہوگئے، اسٹیٹ بینک
 فوٹو: فائل

جنوری تا مارچ نان پرفارمنگ لون5.5فیصد بڑھ کر 850.30 ارب روپے ہوگئے، اسٹیٹ بینک فوٹو: فائل

 کراچی: صنعتی شعبے کی بحالی کے حکومتی دعوؤں کے برعکس متعدد صنعتیں بینکوں سے لیے گئے قرض کی ادائیگی میں ناکام ہوگئیں.

اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری تا مارچ کی سہ ماہی کے دوران بینکوں کے نان پرفارمنگ لون (NPLs ) 5.5فیصد بڑھ کر 850.30 ارب روپے ہوگئے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق جولائی تا مارچ کے عرصے میں گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت بڑے پیمانے کی پیداوار ( لارج اسکیل مینوفیکچرنگ) میں 9 فیصد اضافہ ہوا۔

پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ 19 کی صورتحال میں معاشی سرگرمیاں سست پڑنے کی وجہ سے نان پرفارمنگ قرضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جو نئی کمپنیاں بینکوں کو قرضوں کی ادائیگی میں ناکام رہیں انھوں نے مرکزی بینک کی اسکیم کے تحت اپنے قرضے ری شیڈول کرانے سے گریز کیا ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ 2020 میں اسکیم کے اجرا کے بعد سے 16اپریل 2021ء تک کاروباری اداروں اور کمپنیوں نے مجموعی طور پر 910.6 ارب روپے کے قرضے موخر اور ری شیڈول کرائے۔

سمیع اﷲ طارق کا کہنا تھا کہ اگر بینچ مارک انٹرسٹ ریٹ نچلی سطح پر رہتا ہے اور ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملتا ہے تو بینک نان پرفارمنگ قرضوں کی ریکوری میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔