- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
چینی کمپنی کو ہزار سال پرانی نظم شیئر کرنے پر اربوں ڈالر کا نقصان
بیجنگ: کیا آپ یقین کریں گے کہ آج اطلاعات کے تیزرفتار دور میں ایک متنازعہ نظم شیئر کرانے سے اربوں ڈالر کی کمپنی کو خود اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
چین میں غذائی اشیا تقسیم کرنے والی مشہور کمپنی مائی توان کے سی ای او، وینگ چِنگ نے گیارہ سو سال قبل لکھی گئی ایک نظم چینی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی اور ایک دن بعد ڈیلیٹ کردی۔ لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی کیونکہ چینی حکومت نے اس نظم کو اپنے خلاف قرار دیا۔ اس کے بعد حکومت نے کمپنی کی بعض بے ضابطگیوں کو نوٹس لیا جو ایک نقصاندہ کریک ڈاؤن تھا۔
پیر کے روز کمپنی کے حصص 5.3 فیصد گرگئے بلکہ اگلے روز یہ شرح 9 فیصد تک پہنچ گئی۔ اس طرح کمپنی کو کم سے کم ڈھائی ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ وینگ نے اپنی پوسٹ چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم فین فاؤ پر پوسٹ کی تھی جو بعد میں ہٹادی گئی۔ انہوں نے اپنی صفائی میں کہا کہ وہ اپنی نظم سے ای کامرس صنعت کے درمیان سخت مسابقت اور خطرناک حریفوں کا حوالہ دے رہے تھے ناکہ ان کا نشانہ سرکار تھی۔
وینگ نے چند اشعار پر مبنی کلاسیکی نظم منتخب کی تھی جو چینی بادشاہ چِن شائی ہوانگ کے عہد میں کتابوں کو جلانے پر اس کی خاموشی کےردِ عمل میں ایک گمنام شاعر نے لکھی تھی۔ اس عمل میں وینگ یہ بھول گئے کہ چینی حکومت اس وقت بڑی کمپنیوں کی اجارہ داری اور من مانی پر سخت مؤقف اپنائے ہوئے ہے۔ اس ضمن میں انٹرنیٹ سینسر شپ بھی عروج پر ہے۔ اس سے قبل علی بابا کمپنی پر ضوابط کی خلاف ورزی پر دو ارب 80 کروڑ ڈالر کا جرمانہ بھی ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ چِن شائی شہنشاہ جدید اور متحدہ چین کے بانی بھی تصور کیا جاتا تھا لیکن وہ اپنی ذات میں بہت سخت اور آمرانہ مزاج کا حامل بھی تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔